Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 231
وَ اِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَآءَ فَبَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَاَمْسِكُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ سَرِّحُوْهُنَّ بِمَعْرُوْفٍ١۪ وَّ لَا تُمْسِكُوْهُنَّ ضِرَارًا لِّتَعْتَدُوْا١ۚ وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهٗ١ؕ وَ لَا تَتَّخِذُوْۤا اٰیٰتِ اللّٰهِ هُزُوًا١٘ وَّ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ مَاۤ اَنْزَلَ عَلَیْكُمْ مِّنَ الْكِتٰبِ وَ الْحِكْمَةِ یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمٌ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب طَلَّقْتُمُ : تم طلاق دو النِّسَآءَ : عورتیں فَبَلَغْنَ : پھر وہ پوری کرلیں اَجَلَھُنَّ : اپنی عدت فَاَمْسِكُوْھُنَّ : تو روکو ان کو بِمَعْرُوْفٍ : دستور کے مطابق اَوْ : یا سَرِّحُوْھُنَّ : رخصت کردو بِمَعْرُوْفٍ : دستور کے مطابق وَلَا تُمْسِكُوْھُنَّ : تم نہ روکو انہیں ضِرَارًا : نقصان لِّتَعْتَدُوْا : تاکہ تم زیادتی کرو وَمَنْ : اور جو يَّفْعَلْ : کرے گا ذٰلِكَ : یہ فَقَدْظَلَمَ : تو بیشک اس نے ظلم کیا نَفْسَهٗ : اپنی جان وَلَا : اور نہ تَتَّخِذُوْٓا : ٹھہراؤ اٰيٰتِ : احکام اللّٰهِ : اللہ ھُزُوًا : مذاق وَاذْكُرُوْا : اور یاد کرو نِعْمَتَ : نعمت اللّٰهِ : اللہ عَلَيْكُمْ : تم پر وَمَآ : اور جو اَنْزَلَ : اس نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر مِّنَ : سے الْكِتٰبِ : کتاب وَالْحِكْمَةِ : اور حکمت يَعِظُكُمْ : وہ نصیحت کرتا ہے تمہیں بِهٖ : اس سے وَاتَّقُوا : اور تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَ : اور اعْلَمُوْٓا : جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ بِكُلِّ : ہر شَيْءٍ : چیز عَلِيْمٌ : جاننے والا
اور جب تم عورتوں کو (دو دفعہ) طلاق دے چکو اور ان کی عدت پوری ہوجائے تو انہیں یا تو حسن سلوک سے نکاح میں رہنے دو یا بطریق شائستہ رخصت کردو اور اس نیت سے ان کو نکاح میں نہ رہنے دینا چاہئے کہ انہیں تکلیف دو اور ان پر زیادتی کرو اور جو ایسا کرے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور خدا کے احکام کو ہنسی (اور کھیل) نہ بناؤ اور خدا نے تم کو جو نعمتیں بخشی ہیں اور تم پر جو کتاب اور دانائی کی باتیں نازل کی ہیں جن سے وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے ان کو یاد کرو اور خدا سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا ہر چیز سے واقف ہے
(231) اور جب تم عورتوں کو طلاق رجعی دے دو اور وہ عدت کے قریب پہنچیں تو تیسرے حیض میں غسل سے قبل تو خواہ حسن صحبت اور معاشرت کے معاشرت کے ساتھ ان اسے رجوع کرلو یا ان کے حقوق کی ادائیگی کرتے ہوئے ان کو چھوڑ دو تاکہ وہ غسل کرلیں اور ان کی عدت پوری ہوجائے اور ان کو تکلیف پہنچانے اور ظلم کرنے کے ارادہ سے نہ رکھو کہ ان پر عدت کو دراز کردو اور جو اس عمل سے تکلیف پہنچانے کا کام کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے، احکام الہی کو مذاق مت بناؤ کہ تم اس کو جانتے ہی نہیں اور اللہ تعالیٰ نے اسلام کی دولت عطا کر کے جو تم پر احسان کیا ہے اور جو کچھ کتاب اللہ میں اوامرو نواہی اور حلال و حرام کو بیان کیا گیا ہے ان سب باتوں کو یاد کرو اور کسی کو بےجا تکلیف پہنچانے کے متعلق اللہ تعالیٰ تمہیں نصیحت کرتا ہے اور کسی کو تکلیف پہنچانے پر یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ اس چیز کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”واذا طلقتم النساء“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عوفی ؒ کے ذریعہ سے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ آدمی اپنی بیوی کو طلاق دیتا تھا پھر عدت پوری ہونے سے پہلے اس سے رجوع کرلیتا تھا اس کے بعد پھر اسے طلاق دے دیتا تھا، اس طرح اس کو نقصان پہنچاتا اور لٹکائے رکھتا تھا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری اور ابن جریر ؒ نے سدی ؒ سے روایت کیا ہے کہ ثابت بن یسار نامی انصار میں ایک شخص تھا اس نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی جب اس کی عدت پوری ہونے میں دو یا تین دن رہ گئے تو اس سے رجوع کرلیا پھر اسے تکلیف پہنچانے کی خاطر طلاق دے دی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”ولا تمسکوھن (الخ) شان نزول : (آیت) ”ولا تتخذوا ایات اللہ“۔ (الخ) ابن ابی عمر ؓ نے اپنی مسند میں اور ابن مردویہ ؒ نے ابوالدرداء ؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک آدمی طلاق دیتا تھا پھر اس کے بعد کہتا کہ میں تو کھیل کر رہا ہوں اور غلام کو آزاد کرتا اور کہتا کہ میں تو مذاق کررہا ہوں اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ اتاری فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے احکام کو مذاق نہ سمجھو اور ابن منذر ؒ نے عبادہ بن صامت ؓ سے اسی طرح روایت کیا ہے اور ابن مردویہ ؒ نے ابن عباس ؓ سے اور ابن جریر ؒ سے حسن ؒ سے مرسل ایسے ہی روایت نقل کی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top