Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 38
قُلْنَا اهْبِطُوْا مِنْهَا جَمِیْعًا١ۚ فَاِمَّا یَاْتِیَنَّكُمْ مِّنِّیْ هُدًى فَمَنْ تَبِعَ هُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
قُلْنَا : ہم نے کہا اهْبِطُوْا : تم اتر جاؤ مِنْهَا : یہاں سے جَمِیْعًا : سب فَاِمَّا : پس جب يَأْتِيَنَّكُمْ : تمہیں پہنچے مِنِّیْ : میری طرف سے هُدًى : کوئی ہدایت فَمَنْ تَبِعَ : سو جو چلا هُدَايَ : میری ہدایت فَلَا : تو نہ خَوۡفٌ : کوئی خوف عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا هُمْ : اور نہ وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
ہم نے فرمایا کہ تم سب یہاں سے اتر جاؤ، جب تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت پہنچے تو (اس کی پیروی کرنا کہ) جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی ان کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمناک ہوں گے
(38) پھر ہم نے حضرت آدم ؑ حوا علیہا السلام، ابلیس اور سانپ سے کہا کہ آسمان سے اترو، اس کے بعد اللہ تعالیٰ حضرت آدم ؑ کی اولاد کو مخاطب کرکے فرماتے ہیں کہ جب وقت اور جب بھی تمہارے پاس میری طرف سے کتاب اور رسول آئے تو جو شخص کتاب رسول کی اتباع کرے گا تو اسے پیش آنے والے عذاب کا خوف اور جو انھوں نے کام کیے ہیں ان پر غم نہیں ہوگا اور یہ بھی تفسیر ہے کہ انھیں ہمیشہ خوف اور غم نہیں ہوگا، یہ بھی کہا گیا جس وقت موت کو ذبح کیا جائے گا اس وقت انہیں خوف اور جب دوزخ کو بھرا جائے گا تب انھیں غم نہ ہوگا اور جن لوگوں نے کتاب اور رسول کو جھٹلایا وہ دوزخ والے ہیں۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے، نہ ان کو وہاں موت آئے گی اور نہ ہی وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے۔
Top