Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 3
لَاهِیَةً قُلُوْبُهُمْ١ؕ وَ اَسَرُّوا النَّجْوَى١ۖۗ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا١ۖۗ هَلْ هٰذَاۤ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ١ۚ اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ
لَاهِيَةً : غفلت میں ہیں قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل وَاَسَرُّوا : اور چپکے چپکے بات کی النَّجْوَي : سرگوشی الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا : اور وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا (ظالم) هَلْ : کیا ھٰذَآ : یہ اِلَّا : مگر بَشَرٌ : ایک بشر مِّثْلُكُمْ : تم ہی جیسا اَفَتَاْتُوْنَ : کیا پس تم آؤگے السِّحْرَ : جادو وَاَنْتُمْ : اور (جبکہ) تم تُبْصِرُوْنَ : دیکھتے ہو
ان کے دل غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ظالم لوگ (آپس میں) چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں کہ یہ (شخص کچھ بھی) نہیں مگر تمہارے جیسا آدمی ہے تو تم آنکھوں دیکھتے جادو (کی لپیٹ) میں کیوں آتے ہو ؟
(3) ان لوگوں کے دل یوم حشر سے بالکل غافل ہیں اور یہ ظالم لوگ یعنی مشرکین مکہ ابوجہل اور اس کے ساتھی رسول اکرم ﷺ اور قرآن کریم کی تکذیب کے بارے میں آپس میں چپکے چپکے سرگوشی کرتے ہیں اور ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ محمد ﷺ ہم جیسے ایک معمولی آدمی ہیں تو کیا پھر بھی ان کے سحر میں مبتلا ہو اور جھوٹ سنتے جاتے، حالانکہ تم خوب جانتے ہو، کہ یہ جادو اور جھوٹ ہے۔
Top