Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Anbiyaa : 47
وَ نَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَیْئًا١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَا بِهَا١ؕ وَ كَفٰى بِنَا حٰسِبِیْنَ
وَنَضَعُ : اور ہم رکھیں گے (قائم کرینگے) الْمَوَازِيْنَ : ترازو۔ میزان الْقِسْطَ : انصاف لِيَوْمِ : دن الْقِيٰمَةِ : قیامت فَلَا تُظْلَمُ : تو نہ ظلم کیا جائے گا نَفْسٌ : کسی شخص پر شَيْئًا : کچھ بھی وَ اِنْ : اور اگر كَانَ : ہوگا مِثْقَالَ : وزان۔ برابر حَبَّةٍ : ایک دانہ مِّنْ خَرْدَلٍ : رائی سے۔ کا اَتَيْنَا بِهَا : ہم اسے لے آئیں گے وَكَفٰى : اور کافی بِنَا : ہم حٰسِبِيْنَ : حساب لینے والے
اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو کھڑی کریں گے تو کسی شخص کی ذرا بھی حق تلفی نہ کی جائے گی اور اگر رائی کے دانے کے برابر بھی (کسی کا عمل) ہوگا تو ہم اس کو لاحاضر کریں گے اور ہم حساب کرنے کو کافی ہیں
(47) بلکہ ہم قیامت کے روز میزان عدل قائم کریں گے اس میزان کے دو پلڑے ہوں گے اور اس کی زبان بھی ہوگی اس میں نیکیوں اور برائیوں کے علاوہ اور کسی چیز کا وزن نہیں کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا یعنی ایسا ہرگز نہیں ہوگا کہ کسی کی نیکیوں میں سے کچھ کمی کردی جائے اور کسی کی برائیوں میں اضافہ کردیا جائے۔ بلکہ اگر کسی کا کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہوگا تو ہم اسے وہاں حاضر کردیں گے یا یہ کہ اس کا بدلہ دے دیں گے اور ہم حساب لینے والے کافی ہیں یا یہ کہ ہم حفاظت کرنے والے اور جاننے والے کافی ہیں۔
Top