Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 15
مَنْ كَانَ یَظُنُّ اَنْ لَّنْ یَّنْصُرَهُ اللّٰهُ فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ فَلْیَمْدُدْ بِسَبَبٍ اِلَى السَّمَآءِ ثُمَّ لْیَقْطَعْ فَلْیَنْظُرْ هَلْ یُذْهِبَنَّ كَیْدُهٗ مَا یَغِیْظُ
مَنْ : جو كَانَ يَظُنُّ : گمان کرتا ہے اَنْ : کہ لَّنْ يَّنْصُرَهُ : ہرگز اس کی مدد نہ کریگا اللّٰهُ : اللہ فِي الدُّنْيَا : دنیا میں وَالْاٰخِرَةِ : اور آخرت فَلْيَمْدُدْ : تو اسے چاہیے کہ تانے بِسَبَبٍ : ایک رسی اِلَى السَّمَآءِ : آسمان کی طرف ثُمَّ : پھر لْيَقْطَعْ : اسے کاٹ ڈالے فَلْيَنْظُرْ : پھر دیکھے هَلْ : کیا يُذْهِبَنَّ : دور کردیتی ہے كَيْدُهٗ : اس کی تدبیر مَا يَغِيْظُ : جو غصہ دلا رہی ہے
جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ خدا اس کو دنیا اور آخرت میں مدد نہیں دے گا تو اس کو چاہیے کہ اوپر کی طرف (یعنی اپنے گھر کی چھت میں) ایک رسی باندھے پھر (اس سے اپنا) گلا گھونٹ لے پھر دیکھے کہ آیا یہ تدبیر اس کے غصے کو دور کردیتی ہے
(15) اور ان ہی لوگوں کے بارے میں اگلی آیت نازل ہوئی ہے کیوں کہ یہ کہا کرتے تھے کہ ہمیں اس بات کا ڈر ہے کہ نعوذ باللہ محمد ﷺ کی دنیا میں مدد نہیں کی جائے گی تو آپ کی پیروی کرنے سے ہمارے اور یہود کے درمیان جو تعلقات ہیں وہ ختم ہوجائیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جو شخص اس بات کا خیال رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ رسول اکرم ﷺ کی غلبہ ونصرت و شوکت کے ساتھ دنیا وآخرت میں مدد نہیں فرمائے گا تو وہ ایک رسی اپنے مکان کی چھت میں باندھ کر اس سے اپنا گلا گھونٹ لے اور پھر اپنے متعلق غور کرے کہ اس کے اس فعل نے جو اس کو رسول اکرم ﷺ پر غصہ تھا اس کا تدارک کیا یا نہیں۔ اور اس آیت کی ایک اور طریقہ پر تفسیر کی گئی کہ جو شخص اس بات کا خیال رکھتا ہو کہ اللہ تعالیٰ رسول اکرم ﷺ کو دنیا میں رزق عطا کرکے اور آخرت میں ثواب دے کر مدد نہیں فرمائے گا تو وہ اپنے مکان کی چھت میں ایک رسی باندھ کر اپنا گلا گھونٹ لے اور اس رسی کو کاٹ ڈالے، اس کے بعد دیکھے کہ اس کا گلا گھٹنے لگے اس کو جو رسول اکرم ﷺ کے بارے میں غیظ وغضب تھا وہ ختم کیا یا اب بھی باقی ہے۔
Top