Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 27
وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ یَاْتُوْكَ رِجَالًا وَّ عَلٰى كُلِّ ضَامِرٍ یَّاْتِیْنَ مِنْ كُلِّ فَجٍّ عَمِیْقٍۙ
وَاَذِّنْ : اور اعلان کردو فِي النَّاسِ : لوگوں میں بِالْحَجِّ : حج کا يَاْتُوْكَ : وہ تیرے پاس آئیں رِجَالًا : پیدل وَّعَلٰي : اور پر كُلِّ ضَامِرٍ : ہر دبلی اونٹنی يَّاْتِيْنَ : وہ آتی ہیں مِنْ : سے كُلِّ فَجٍّ : ہر راستہ عَمِيْقٍ : دور دراز
اور لوگوں میں حج کے لئے ندا کردو کہ تمہاری طرف پیدل اور دبلے دبلے اونٹوں پر جو دور (دراز) راستوں سے چلے آتے ہوں (سوار ہو کر) چلے آئیں
(27) اور اپنی اولاد میں حج کی فرضیت کا اعلان کر دو ، اس اعلان سے لوگ تمہارے پاس چلے آئیں گے، پیدل بھی اور جو اونٹنیاں سفر کی وجہ سے دبلی ہوگئی ہیں ان پر سوار ہو کر جو کہ دور دراز رستوں سے پہنچی ہوں گی۔ شان نزول : (آیت) ”وعلی کل ضامر“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے مجاہد ؒ سے روایت کیا ہے کہ حج کے زمانہ میں لوگ سواری پر سوار نہیں ہوتے تھے، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی یعنی لوگ تمہارے پاس چلے آئیں گے پیادہ بھی اور کمزور اونٹنیوں پر بھی سوار ہونے اور کرایہ پر سواری کرنے کی اجازت دی۔
Top