Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 29
ثُمَّ لْیَقْضُوْا تَفَثَهُمْ وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْ وَ لْیَطَّوَّفُوْا بِالْبَیْتِ الْعَتِیْقِ
ثُمَّ : پھر لْيَقْضُوْا : چاہیے کہ دور کریں تَفَثَهُمْ : اپنا میل کچیل وَلْيُوْفُوْا : اور پوری کریں نُذُوْرَهُمْ : اپنی نذریں وَلْيَطَّوَّفُوْا : اور طواف کریں بِالْبَيْتِ الْعَتِيْقِ : قدیم گھر
پھر چاہے کہ لوگ اپنا میل کچیل دور کریں اور نذریں پوری کریں اور خانہ قدیم (یعنی بیت اللہ) کا طواف کریں
(29) پھر قربانی کے بعد لوگوں کو ارکان حج پورے کردینے چاہئیں یعنی سرمنڈوا ڈالیں اور ناخن اور لب بنوالیں اور رمی جمار کریں اور جو چیزیں انہوں نے اپنے اوپر واجب کرلی ہیں ان کو پورا کریں اور اس کے محفوظ گھر یعنی خانہ کعبہ کا ان ہی دنوں میں طواف کریں جو کہ فرض ہے اس گھر کو عتیق اس معنی کے اعتبار سے کہا کہ یہ ہر ایک ظالم و جابر کے ظلم سے آزاد ہے یا یہ کہ حضرت نوح کے زمانہ میں جو طوفان آیا تھا اس سے اللہ تعالیٰ نے اس کو محفوظ فرما لیا تھا یا یہ کہ (عتیق کے معنے قدیم کے ہیں) اور یہ سب سے پہلا گھر ہے یہ کہ جو اس کے گرد طواف کرتا ہے وہ گناہوں سے پاک وآزاد ہوجاتا ہے۔
Top