Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 30
ذٰلِكَ١ۗ وَ مَنْ یُّعَظِّمْ حُرُمٰتِ اللّٰهِ فَهُوَ خَیْرٌ لَّهٗ عِنْدَ رَبِّهٖ١ؕ وَ اُحِلَّتْ لَكُمُ الْاَنْعَامُ اِلَّا مَا یُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ
ذٰلِكَ : یہ وَمَنْ : اور جو يُّعَظِّمْ : تعطیم کرے حُرُمٰتِ اللّٰهِ : شعائر اللہ (اللہ کی نشانیاں) فَهُوَ : پس وہ خَيْرٌ : بہتر لَّهٗ : اس کے لیے عِنْدَ رَبِّهٖ : اس کے رب کے نزدیک وَاُحِلَّتْ : اور حلال قرار دئیے گئے لَكُمُ : تمہارے لیے الْاَنْعَامُ : مویشی اِلَّا : سوا مَا يُتْلٰى : جو پڑھ دئیے گئے عَلَيْكُمْ : تم پر۔ تم کو فَاجْتَنِبُوا : پس تم بچو الرِّجْسَ : گندگی مِنَ : سے الْاَوْثَانِ : بت (جمع) وَاجْتَنِبُوْا : اور بچو قَوْلَ : بات الزُّوْرِ : جھوٹی
یہ (ہمارا حکم ہے) اور جو شخص ادب کی چیزوں کی جو خدا نے مقرر کی ہیں عظمت رکھے تو یہ پروردگار کے نزدیک اسکے حق میں بہتر ہے اور تمہارے لئے مویشی حلال کردیے گئے ہیں سوا انکے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جاتے ہیں تو بتوں کی پلیدی سے بچو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو
(30) یہ بات تو جو احکام مذکورہ اور واجبات کی ادائیگی کے بارے میں تھی ہوچکی، اب یہ کہ جو احکام حج کی توقیر کرے گا سو یہ اس کے حق میں اس کے رب کے نزدی ثواب کے اعتبار سے بہتر ہے اور ان مخصوص جانوروں کا ذبح کرنا اور ان کے گوشت کا کھانا تمہارے لیے حلال کردیا گیا، سوائے ان بعض جانوروں کے جن کی حرمت سورة مائدہ میں تمہیں بتا دی گئی ہے، جیسا کہ مردار، خون، سؤر کا گوشت کہ ان کا کھانا تمہارے لیے حرام ہے، لہذا تم شراب خوری اور بت پرستی کو بالکل قطعا چھوڑ دو ، اور علاوہ اس کے تم باطل اور جھوٹی بات کو بھی چھوڑ دو کیوں کہ کفار زمانہ جاہلیت میں اپنے حج کے تلبیہ میں یہ الفاظ کہا کرتے تھے، ”۔ لبیک اللہم لبیک لبیک لا شریک الا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک“۔ اللہ تعالیٰ نے اس بےہودہ بات سے ان کو روک دیا خالص اللہ تعالیٰ کے لیے تلبیہ پڑھو اور خاص اسی کے لیے حج کرو۔
Top