Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hajj : 66
وَ هُوَ الَّذِیْۤ اَحْیَاكُمْ١٘ ثُمَّ یُمِیْتُكُمْ ثُمَّ یُحْیِیْكُمْ١ؕ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَكَفُوْرٌ
وَهُوَ : اور وہی الَّذِيْٓ : جس نے اَحْيَاكُمْ : زندہ کیا تمہیں ثُمَّ : پھر يُمِيْتُكُمْ : مارے گا تمہیں ثُمَّ : پھر يُحْيِيْكُمْ : زندہ کرے گا تمہیں اِنَّ الْاِنْسَانَ : بیشک انسان لَكَفُوْرٌ : بڑا ناشکرا
اور وہی تو ہے جس نے تم کو حیات بخشی پھر تم کو مارتا ہے پھر تمہیں زندہ بھی کرے گا۔ اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے
(66) اور اسی نے تمہیں کو تمہاری ماؤں کے رحم ہی میں زصفر کی حالت میں زندگی دی اور وہی تمہیں بچپن یا بڑے ہونے کی حالت میں موت دے گا اور وہی تمہیں مرنے کے بعد پھر زندہ کرے گا، واقعی بدیل بن ورقاء کافر اور اللہ تعالیٰ اور بعث بعد الموت اور مسلمانوں کے ذبیحہ کا منکر ہے۔
Top