Tafseer-Ibne-Abbas - An-Naml : 19
فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًا مِّنْ قَوْلِهَا وَ قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْۤ اَنْ اَشْكُرَ نِعْمَتَكَ الَّتِیْۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰى وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰىهُ وَ اَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِكَ فِیْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِیْنَ
فَتَبَسَّمَ : تو وہ مسکرایا ضَاحِكًا : ہنستے ہوئے مِّنْ : سے قَوْلِهَا : اس کی بات وَقَالَ : اور کہا رَبِّ : اے میرے رب اَوْزِعْنِيْٓ : مجھے توفیق دے اَنْ اَشْكُرَ : کہ میں شکر ادا کروں نِعْمَتَكَ : تیری نعمت الَّتِيْٓ : وہ جو اَنْعَمْتَ : تونے انعام فرمائی عَلَيَّ : مجھ پر وَعَلٰي : اور پر وَالِدَيَّ : میرے ماں باپ وَاَنْ : اور یہ کہ اَعْمَلَ صَالِحًا : میں نیک کام کروں تَرْضٰىهُ : تو وہ پسند کرے وَاَدْخِلْنِيْ : اور مجھے داخل فرمائے بِرَحْمَتِكَ : اپنی رحمت سے فِيْ : میں عِبَادِكَ : اپنے بندے الصّٰلِحِيْنَ : نیک (جمع)
تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار ! مجھے توفیق عطا فرما کہ جو احسان تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہوجائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما
(19) غرض کہ سلیمان ؑ نے اس کی بات سنی اور اس عقل مندی متعجب ہو کر مسکراتے ہوئے ہنس پڑے اور ان کا لشکر اس کی بات نہ سمجھ سکا اور کہنے لگے اے میرے رب مجھے اس بات کی توفیق دیجیے کہ میں آپ کی ان نعمتوں کا شکر ادا کیا کروں جو آپ نے توحید کے صلہ میں مجھ کو اور میرے ماں باپ کو عطا فرمائی ہیں اور یہ کہ میں ایسے نیک کام کروں جن کو آپ قبول فرمائیں اور مجھ کو اپنے خصوصی فضل سے جنت میں اپنے نیک بندوں یعنی انبیاء کرام میں شامل کر لیجیے۔
Top