Tafseer-Ibne-Abbas - An-Naml : 29
قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ
قَالَتْ : وہ کہنے لگی يٰٓاَيُّهَا الْمَلَؤُا : اے سردارو ! اِنِّىْٓ اُلْقِيَ : بیشک میری طرف ڈالا گیا اِلَيَّ : میری طرف كِتٰبٌ : خط كَرِيْمٌ : باوقعت
(ملکہ نے) کہا دربار والو ! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے
(29 تا 32) غرض کہ ہدہد نے حضرت سلیمان ؑ کے حکم کے مطابق ایسا ہی کیا اور اس خط کو حضرت بلقیس نے اٹھا لیا اور پڑھ کر اپنے سرداروں کو مشورہ کے لیے جمع کیا اور ان سے کہا کہ میرے پاس ایک مہر شدہ باوقعت خط ڈالا گیا ہے اور وہ حضرت سلیمان ؑ کی طرف سے ہے۔ اور اس میں یہ مضمون ہے کہ اول ،”۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم“۔ پھر یہ کہ تم لوگ میرے مقابلہ میں تکبر مت کرو اور میرے پاس مطیع وفرمانبردار ہو کر چلے آؤ۔ اس کے بعد حضرت بلقیس نے درباریوں سے فرمایا کہ تم مجھے اس معاملہ میں اپنی رائے اور مشورہ دو اور میں کبھی کسی معاملہ میں کوئی قطعی فیصلہ نہیں کرتی جب تک کہ تم میرے پاس موجود نہ ہو اور مجھے مشورہ نہ دو۔
Top