Al-Qurtubi - Al-Hujuraat : 17
اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِاَهْلِهٖۤ اِنِّیْۤ اٰنَسْتُ نَارًا١ؕ سَاٰتِیْكُمْ مِّنْهَا بِخَبَرٍ اَوْ اٰتِیْكُمْ بِشِهَابٍ قَبَسٍ لَّعَلَّكُمْ تَصْطَلُوْنَ
اِذْ : جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِاَهْلِهٖٓ : اپنے گھر والوں سے اِنِّىْٓ : بیشک میں اٰنَسْتُ : میں نے دیکھی ہے نَارًا : ایک آگ سَاٰتِيْكُمْ : میں ابھی لاتا ہوں مِّنْهَا : اس کی بِخَبَرٍ : کوئی خبر اَوْ اٰتِيْكُمْ : یا لاتا ہوں تمہارے پاس بِشِهَابٍ : شعلہ قَبَسٍ : انگارہ لَّعَلَّكُمْ : تاکہ تم تَصْطَلُوْنَ : تم سینکو
یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوگئے ہیں کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا راستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے (مسلمان) ہو
یہ ان کے اس قول کی طرف اشارہ ہے ہم آپ کی خدمت میں کل سازو سامان اور بال بچے لے کر آگئے ہیں محل نصب میں ہے تقدیر کلام یہ ہوگی یہاں علی باء کے معنی میں ہے محل نصب میں ہے تقدیر کلام بان ہے ایک قول یہ کیا گیا ہے تقدیر کلام لان سے ہے حضرت عبداللہ کے مصحف میں کم ہے یعنی اگر تم اس امر میں سچے ہو کہ تم ایماندار ہو عاصم نے ان ہداکم پڑھا ہے یہ قول کی وجہ سے حقیقت سے بعید ہے یہ نہیں کہا جاتا ظاہر قرأت ہے یہ امر اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ وہ مومن تھے کیونکہ تقدیر کلام یہ ہے اگر تم ایمان لائے ہو تو یہ تم پر اللہ تعالیٰ کا احسان ہے۔ ابن کثر، ابن محصین اور ابو عمرو نے یاء کے ساتھ خبر کے طور پر پڑھا ہے یعنی یعلمون یہ ان کے قول کا رد ہے باقی قراء نے تاء کے ساتھ خطاب کا صیغہ پڑھا ہے۔ اس جلد کے ترجمہ کے اختتام بروز منگل 18 ستمبر 2007 ء بعد از نماز ظہر کو ہوا۔
Top