Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 25
فَجَآءَتْهُ اِحْدٰىهُمَا تَمْشِیْ عَلَى اسْتِحْیَآءٍ١٘ قَالَتْ اِنَّ اَبِیْ یَدْعُوْكَ لِیَجْزِیَكَ اَجْرَ مَا سَقَیْتَ لَنَا١ؕ فَلَمَّا جَآءَهٗ وَ قَصَّ عَلَیْهِ الْقَصَصَ١ۙ قَالَ لَا تَخَفْ١۫ٙ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَجَآءَتْهُ : پھر اس کے پاس آئی اِحْدٰىهُمَا : ان دونوں میں سے ایک تَمْشِيْ : چلتی ہوئی عَلَي اسْتِحْيَآءٍ : شرم سے قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک اَبِيْ : میرا والد يَدْعُوْكَ : تجھے بلاتا ہے لِيَجْزِيَكَ : تاکہ تجھے دے وہ اَجْرَ : صلہ مَا سَقَيْتَ : جو تونے پانی پلایا لَنَا : ہمارے لیے فَلَمَّا : پس جب جَآءَهٗ : اس کے پاس گیا وَقَصَّ : اور بیان کیا عَلَيْهِ : اس سے الْقَصَصَ : احوال قَالَ : اس نے کہا لَا تَخَفْ : ڈرو نہیں نَجَوْتَ : تم بچ آئے مِنَ : سے الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کی قوم
(تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی موسیٰ کے پاس آئی (اور) کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اجرت دیں جب وہ انکے پاس گئے اور ان سے (اپنا) ماجرا بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو
(25) اتنے میں ان دونوں لڑکیوں میں سے چھوٹی لڑکی صفورا نامی آئی جو کہ بالکل کنواری لڑکی کی طرح شرماتی ہوئی چلتی تھی اور آکر کہنے لگی کی میرے والد تمہیں بلاتے ہیں تاکہ تمہیں اس کا صلہ دیں جو تم نے ہماری خاطر ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے، چناچہ جب حضرت موسیٰ ؑ ان کے باپ برؤن یعنی شعیب ؑ کے بھتیجے کے پاس آئے اور شعیب ؑ پہلے انتقال فرما چکے تھے اور برؤن سے فرعون کے پاس سے آنے کا واقعہ بیان یا تو برؤن نے موسیٰ ؑ سے فرمایا اب فکر مت کرو تم مصر والوں کی زد سے نکل آئے۔
Top