Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Qasas : 85
اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لَرَآدُّكَ اِلٰى مَعَادٍ١ؕ قُلْ رَّبِّیْۤ اَعْلَمُ مَنْ جَآءَ بِالْهُدٰى وَ مَنْ هُوَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْ : وہ (اللہ) جس نے فَرَضَ : لازم کیا عَلَيْكَ : تم پر الْقُرْاٰنَ : قرآن لَرَآدُّكَ : ضرور پھیر لائے گا تمہیں اِلٰى مَعَادٍ : لوٹنے کی جگہ قُلْ : فرما دیں رَّبِّيْٓ : میرا رب اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے مَنْ : کون جَآءَ : آیا بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَمَنْ هُوَ : اور وہ کون فِيْ : میں ضَلٰلٍ مُّبِيْنٍ : کھلی گمراہی
(اے پیغمبر) جس (خدا) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ تمہیں باز گشت کی جگہ لوٹا دے گا کہہ دو کہ میرا پروردگار اس شخص کو بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا اور (اسکو بھی) جو صریح گمراہی میں ہے
(85) جس ذات نے آپ پر بذریعہ جبریل امین ؑ قرآن کریم نازل کیا ہے وہ آپ کو آپ کے اصلی وطن مکہ مکرمہ میں پہنچا دے گا یا یہ کہ جنت میں تو آپ ان سے فرما دیجیے کہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون توحید و قرآن کریم لے کر آیا اور کون صریح کفر اور گمراہی میں مبتلا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ ان الذی فرض علیک القران“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے ضحاک ؒ سے روایت کیا ہے کہ جب رسول اکرم ﷺ مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئے اور مقام حجفہ میں پہنچے تو آپ کو مکہ مکرمہ کا اشتیاق ہوا اس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی یعنی جس ذات نے آپ پر قرآن حکیم فرض کیا ہے وہ آپ کو آپ کے اصلی وطن کی طرف پھر لوٹا دے گا۔
Top