Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 161
وَ مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ١ؕ وَ مَنْ یَّغْلُلْ یَاْتِ بِمَا غَلَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ۚ ثُمَّ تُوَفّٰى كُلُّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَمَا : اور نہیں كَانَ : تھا۔ ہے لِنَبِيٍّ : نبی کے لیے اَنْ يَّغُلَّ : کہ چھپائے وَمَنْ : اور جو يَّغْلُلْ : چھپائے گا يَاْتِ : لائے گا بِمَا غَلَّ : جو اس نے چھپایا يَوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن ثُمَّ : پھر تُوَفّٰي : پورا پائے گا كُلُّ نَفْسٍ : ہر شخص مَّا : جو كَسَبَتْ : اس نے کمایا وَھُمْ : اور وہ لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیے جائیں گے
اور کبھی نہیں ہوسکتا کہ پیغمبر (خدا) خیانت کریں اور خیانت کرنے والوں کو قیامت کے دن خیانت کی ہوئی چیز (خدا کے روبرو) لا حاضر کرنی ہوگی پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
(161) مجاہدین نے احد کے دن غنیمت کے حاصل کرنے میں جو مورچہ چھوڑ دیا تھا اور بعض منافقوں کا گمان تھا کہ رسول اللہ ﷺ مال غنیمت میں کچھ تقسیم نہیں کرتے، اس کی تردید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کسی بھی نبی کے لیے یہ چیز ہرگز جائز نہیں کہ وہ مال غنیمت میں اپنی امت کے ساتھ خیانت کرے اور اگر کوئی بھی غنیمت میں سے کسی چیز کو رکھ لے گا تو وہ قیامت کے دن اپنی گردن پر لاد کر لائے گا اور وہاں اس کی سزا ملے گی، جہاں نہ کسی کی نیکیاں کم کی جائیں گی اور نہ گناہوں میں اضافہ کیا جائے گا ، شان نزول : (آیت) ”وما کان لنبی ان یغل“۔ (الخ) ابوداؤد ؒ اور ترمذی ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ غزوہ بدر میں ایک سرخ چادر گم ہوگئی تو بعض لوگ کہنے لگے کہ شاید رسول اللہ ﷺ نے لے لی ہو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ کہ نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے اور طبرانی نے کبیر میں سند صحیح کے ساتھ حضرات ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک لشکر روانہ کیا، اس کا جھنڈا لوٹا دیا گیا پھر دوبارہ روانہ کیا پھر لوٹا دیا گیا، تیسری مرتبہ روانہ کیا تو ہرنی کے سر کے برابر سونے کی خیانت کی بنا پر جھنڈا قائم نہ ہوسکا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top