Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 173
اَلَّذِیْنَ قَالَ لَهُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَكُمْ فَاخْشَوْهُمْ فَزَادَهُمْ اِیْمَانًا١ۖۗ وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَكِیْلُ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو قَالَ : کہا لَھُمُ : ان کے لیے النَّاسُ : لوگ اِنَّ : کہ النَّاسَ : لوگ قَدْ جَمَعُوْا : جمع کیا ہے لَكُمْ : تمہارے لیے فَاخْشَوْھُمْ : پس ان سے ڈرو فَزَادَھُمْ : تو زیادہ ہوا ان کا اِيْمَانًا : ایمان وَّقَالُوْا : اور انہوں نے کہا حَسْبُنَا : ہمارے لیے کافی اللّٰهُ : اللہ وَنِعْمَ : اور کیسا اچھا الْوَكِيْلُ : کارساز
(جب) ان سے لوگوں نے آ کر بیان کیا کہ کفار نے تمہارے (مقابلے کے) لئے (لشکر کثیر) جمع کیا ہے تو ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوگیا اور کہنے لگے ہم کو خدا کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے
(173) اگلی آیت بھی ان حضرات کے بارے میں نازل ہوئی ہے، نعیم بن مسعود اشجعی نے ان حضرات سے کہہ دیا تھا کہ ابوسفیان اور اس کے ساتھیوں نے مکہ مکرمہ کے قریب لطیمہ نامی بازار میں ایک لشکر تمہارے مقابلے کے لیے تیار کیا ہے مگر صحابہ کرام ؓ میں یہ خبر سن کر اور جرأت پیدا ہوگئی، اور انہوں نے یہ کہہ کر بات ختم کردی کہ اللہ تعالیٰ سب مہمات میں ہمارے لیے کافی ہیں اور جو کچھ کفار نے بازار میں اسباب جمع رکھے تھے، ان کو اور مال غنیمت اور اللہ تعالیٰ کی طرف ثواب لے کر لوٹ آئے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی ؒ
Top