Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 178
وَ لَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّمَا نُمْلِیْ لَهُمْ خَیْرٌ لِّاَنْفُسِهِمْ١ؕ اِنَّمَا نُمْلِیْ لَهُمْ لِیَزْدَادُوْۤا اِثْمًا١ۚ وَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِیْنٌ
وَلَا : اور نہ يَحْسَبَنَّ : ہرگز نہ گمان کریں الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا : جن لوگوں نے کفر کیا اَنَّمَا : یہ کہ نُمْلِيْ : ہم ڈھیل دیتے ہیں لَھُمْ : انہیں خَيْرٌ : بہتر لِّاَنْفُسِھِمْ : ان کے لیے اِنَّمَا : درحقیقت نُمْلِيْ : ہم ڈھیل دیتے ہیں لَھُمْ : انہیں لِيَزْدَادُوْٓا : تاکہ وہ بڑھ جائیں اِثْمًا : گناہ وَلَھُمْ : اور ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب مُّهِيْنٌ : ذلیل کرنے والا
اور کافر لوگ یہ نہ خیال کریں کہ ہم جو ان کو مہلت دیے جاتے ہیں تو یہ انکے حق میں اچھا ہے (نہیں بلکہ) ہم ان کو اس لئے مہلت دیتے ہیں کہ اور گناہ کرلیں اور آخرکار ان کو ذلیل کرنے والا عذاب ہوگا
(178) منافقین کو ان کے کفر میں جو اللہ تعالیٰ عذاب کے نازل کرنے سے کچھ مہلت دے رہے ہیں، اس کا تذکرہ فرماتے ہیں کہ منافقین ویہود اس سے یہ نہ سمجھیں کہ ہم انھیں مہلت دے رہے ہیں اور اموال اولاد دے رہے ہیں یہ تمام چیزیں اس لیے دے رہے ہیں تاکہ جرم اور گناہ میں اور ترقی ہوجائے اور ایک بارپوری پوری سز مل جائے اور روزانہ اور ایک ایک گھڑی کے بعد آخرت میں ان کو ذیل و خوار کیا جائے گا، اور ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ احد کے دن یہ آیات مشرکین مکہ کے بارے میں نازل ہوئی ہیں۔
Top