Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 19
اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ وَ مَا اخْتَلَفَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ١ؕ وَ مَنْ یَّكْفُرْ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ فَاِنَّ اللّٰهَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اِنَّ : بیشک الدِّيْنَ : دین عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے نزدیک الْاِسْلَامُ : اسلام وَمَا : اور نہیں اخْتَلَفَ : اختلاف کیا الَّذِيْنَ : وہ جنہیں اُوْتُوا الْكِتٰبَ : کتاب دی گئی اِلَّا : مگر مِنْۢ بَعْدِ : بعد سے مَا جَآءَھُمُ : جب آگیا ان کے پاس الْعِلْمُ : علم بَغْيًۢا : ضد بَيْنَھُمْ : آپس میں وَمَنْ : اور جو يَّكْفُرْ : انکار کرے بِاٰيٰتِ : حکم (جمع) اللّٰهِ : اللہ فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب
دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے اور اہل کتاب نے جو (اس دین سے) اختلاف کیا تو علم حاصل ہونے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ اور جو شخص خدا کی آیتوں کو نہ مانے تو خدا جلد حساب لینے والا (اور سزا دینے والا) ہے
(19) بیشک اللہ کا پسندیدہ دین اسلام ہے اور یہ معنی بھی بیان کیے گئے ہیں کہ اس مقام پر تقدیم وتاخیر ہے اور مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہے اور اس حقیقت کی اللہ تعالیٰ اور تمام فرشتوں اور انبیاء کرام اور مومنین نے گواہی دی ہے یہ آیت شام کے دو آدمیوں کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا کہ کون سی گواہی کتاب اللہ میں سب سے بڑی ہے چناچہ آپ نے یہ آیت بیان کی اور وہ مشرف بااسلام ہوگئے، یہود ونصاری نے اسلام اور رسول اکرم ﷺ کے بارے میں باوجود اس کے کہ ان کی کتابوں میں اس چیز کے متعلق دلیل پہنچ چکی تھی جو اختلاف کیا ہے اس کا مقصد محض حسد ہے اور جو شخص محمد ﷺ قرآن کریم کا انکار کرے تو اللہ تعالیٰ اسے بدبختوں کو سخت عذاب دینے والے ہیں۔
Top