Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 190
اِنَّ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ اخْتِلَافِ الَّیْلِ وَ النَّهَارِ لَاٰیٰتٍ لِّاُولِی الْاَلْبَابِۚۙ
اِنَّ : بیشک فِيْ : میں خَلْقِ : پیدائش السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضِ : اور زمین وَاخْتِلَافِ : اور آنا جانا الَّيْلِ : رات وَالنَّھَارِ : اور دن لَاٰيٰتٍ : نشانیاں ہیں لِّاُولِي الْاَلْبَابِ : عقل والوں کے لیے
بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کے بدل بدل کر آنے جانے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
(190) کفار مکہ رسول اکرم ﷺ سے کہتے تھے جس چیز کے تم دعویدار ہو اس کے ثبوت کے لیے کوئی واضح دلیل لے کر آؤ اللہ تعالیٰ ان کے جواب میں اپنے دلائل قدرت بیان فرماتے ہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں فرشتے، چاند، سورج، ستارے اور بادل پیدا کیے گئے اور زمین کے پیدا کرنے اور اس میں جو کچھ پہاڑ، دریا، سمندر، درخت وجانور ہیں اور رات دن کے آنے میں عقل سلیم والوں کے لیے اس کی توحید کے بےپناہ دلائل موجود ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ان فی خلق السموت والارض“۔ (الخ) طبرانی ؒ اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ قریش یہود کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ موسیٰ ؑ تمہارے پاس کیا معجزات لے کر آئے، انہوں نے کہا عصا اور یدبیضاء اور اس کے بعد نصاری کے پاس آئے، ان سے بھی حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں سوال کیا، انہوں نے کہا کہ آپ مادر زاد اندھے کو اور برص کے بیمار کو اچھا کردیتے تھے اور مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے ، پھر یہ لوگ رسول اکرم ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ ہمارے لیے صفا پہاڑی کو سونے کا کردے، آپ نے دعا فرمائی، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top