Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 35
اِذْ قَالَتِ امْرَاَتُ عِمْرٰنَ رَبِّ اِنِّیْ نَذَرْتُ لَكَ مَا فِیْ بَطْنِیْ مُحَرَّرًا فَتَقَبَّلْ مِنِّیْ١ۚ اِنَّكَ اَنْتَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اِذْ : جب قَالَتِ : کہا امْرَاَتُ عِمْرٰنَ : بی بی عمران رَبِّ : اے میرے رب اِنِّىْ : بیشک میں نَذَرْتُ : میں نے نذر کیا لَكَ : تیرے لیے مَا : جو فِيْ بَطْنِىْ : میرے پیٹ میں مُحَرَّرًا : آزاد کیا ہوا فَتَقَبَّلْ : سو تو قبول کرلے مِنِّىْ : مجھ سے اِنَّكَ : بیشک تو اَنْتَ : تو السَّمِيْعُ : سننے والا الْعَلِيْمُ : جاننے والا
وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب عمران کی بیوی نے کہا کہ اے پروردگار جو (بچہ) میرے پیٹ میں ہے اس کو تیری نذر کرتی ہوں اسے دنیا کے کاموں سے آزاد رکھونگی تو (اسے) میری طرف سے قبول فرما تو تو سننے والا (اور) جاننے والا ہے
(35۔ 36) اور اے محمد ﷺ وہ وقت بھی یاد کیجئے کہ جب حضرت مریم ؑ کی والدہ نے کہا کہ جو میرے پیٹ میں ہے میں نے اس کو بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کردیا ہے، اور اے رب ! آپ دعاؤں کو سننے والے اور اس کی قبولیت اور جو کچھ میرے پیٹ میں ہے اس کو بخوبی جاننے والے ہیں چناچہ جب انہوں نے لڑکی جنی تو حضرت مریم ؑ کی والدہ حسرت سے عرض کرنے لگیں پروردگار میں نے تو لڑکی جنی ہے، حالانکہ جو انہوں نے لڑکی جنی تو حضرت مریم ؑ کی والدہ حسرت سے عرض کرنے لگیں پروردگار میں نے تو لڑکی جنی ہے، حالانکہ جو انہوں نے جنا اللہ تعالیٰ اسے زیادہ جانتے تھے اور لڑکا خدمت وغیرہ میں کسی طرح اس لڑکی کے برابر نہیں ہوسکتا اور میں اس لڑکی کو اور اگر اس کی اولاد ہو تو شیطان مردود سے آپ کی پناہ اور حفاظت میں دیتی ہوں۔
Top