Tafseer-Ibne-Abbas - Aal-i-Imraan : 75
وَ مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مَنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِقِنْطَارٍ یُّؤَدِّهٖۤ اِلَیْكَ١ۚ وَ مِنْهُمْ مَّنْ اِنْ تَاْمَنْهُ بِدِیْنَارٍ لَّا یُؤَدِّهٖۤ اِلَیْكَ اِلَّا مَا دُمْتَ عَلَیْهِ قَآئِمًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْا لَیْسَ عَلَیْنَا فِی الْاُمِّیّٖنَ سَبِیْلٌ١ۚ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ وَ هُمْ یَعْلَمُوْنَ
وَمِنْ : اور سے اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مَنْ : جو اِنْ : اگر تَاْمَنْهُ : امانت رکھیں اس کو بِقِنْطَارٍ : ڈھیر مال يُّؤَدِّهٖٓ : ادا کردے اِلَيْكَ : آپ کو وَمِنْھُمْ : اور ان سے مَّنْ : جو اِنْ : اگر تَاْمَنْهُ : آپ امانت رکھیں اس کو بِدِيْنَارٍ : ایک دینار لَّا يُؤَدِّهٖٓ : وہ ادا نہ کرے اِلَيْكَ : آپ کو اِلَّا : مگر مَا دُمْتَ : جب تک رہیں عَلَيْهِ : اس پر قَآئِمًا : کھڑے ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّھُمْ : اس لیے کہ قَالُوْا : انہوں نے کہا لَيْسَ : نہیں عَلَيْنَا : ہم پر فِي : میں الْاُمِّيّٖنَ : امی (جمع) سَبِيْلٌ : کوئی راہ وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ بولتے ہیں عَلَي : پر اللّٰهِ : پر الْكَذِبَ : جھوٹ وَھُمْ : اور وہ يَعْلَمُوْنَ : جانتے ہیں
اور اہل کتاب میں سے کوئی تو ایسا ہے کہ اگر تم اس کے پاس ڈھیر امانت رکھ دو تو تم کو (فورا) واپس دیدے اور کوئی اس طرح کا ہے کہ اگر اس کے پاس ایک دینار بھی امانت رکھو تو جب تک اس کے سر پر ہر وقت کھڑے نہ رہو تمہیں دے ہی نہیں۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ امیوں کے بارے میں ہم سے مواخذہ نہیں ہوگا یہ خدا کو محض جھوٹ بولتے ہیں اور اسی بات کو جانتے بھی ہیں
(75۔ 76) اب اہل کتاب کی امانت اور خیانت کو اللہ تعالیٰ واضح فرماتے ہیں، یہود میں سے حضرت عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی ایسے ہیں کہ اگر سونے کی تھیلیاں اور انبار ان کے پاس بطور امانت رکھ دو تو وہ مانگتے ہی اسی طرح تمہیں لوٹا دیں اور ان میں ہی میں سے کوئی فرد ایسا بھی ہے کہ اگر ایک دینار بھی تم اس کو دو گے تو وہ بھی واپس نہیں دے گا مگر یہ کہ تم اس سے مسلسل تقاضہ کرتے رہو، اور یہ مثالی کعب اور اس ساتھیوں کی ہے۔ اور یہ دوسرے کے مالوں کا کھاجانا اور خیانت کرنا اس بنا پر ہے کہ وہ اس بات کے مدعی ہیں کہ اہل کتاب کے علاوہ عربوں کا مال کھا جانے میں کوئی گناہ نہیں اور وہ خود جانتے ہیں کہ وہ اس چیز میں جھوٹے ہیں، خائن پر الزام ضرور ہوگا کیوں کہ جو شخص عہد خداوندی اور لوگوں کے وعدوں کو پورا کرے اور خیانت اور عہد توڑنے سے ڈرے، تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو محبوب رکھتے ہیں اور وہ عبداللہ بن سلام اور ان کے ساتھی ہیں۔ (جو ایسے اعلی کردار کے مالک ہیں)
Top