Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 18
قَدْ یَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِیْنَ مِنْكُمْ وَ الْقَآئِلِیْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَیْنَا١ۚ وَ لَا یَاْتُوْنَ الْبَاْسَ اِلَّا قَلِیْلًاۙ
قَدْ يَعْلَمُ : خوب جانتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْمُعَوِّقِيْنَ : روکنے والے مِنْكُمْ : تم میں سے وَالْقَآئِلِيْنَ : اور کہنے والے لِاِخْوَانِهِمْ : اپنے بھائیوں سے هَلُمَّ : آجاؤ اِلَيْنَا ۚ : ہماری طرف وَلَا يَاْتُوْنَ : اور نہیں آتے الْبَاْسَ : لڑائی اِلَّا : مگر قَلِيْلًا : بہت کم
خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم
اللہ تعالیٰ ان منافقین میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو دوسروں کو لڑائی میں جانے سے منع کرتے ہیں اور جو منافقین اپنے ساتھیوں سے کہتے ہیں کہ تم مدینہ میں ہمارے پاس آجاؤ اور یہ عبداللہ بن ابی بن سلول، جد بن قیس معتب بن قشیر تھے اور ان کی تو یہ حالت ہے کہ لڑائی میں دکھاوے کے لیے آتے ہیں اور اگر آتے بھی ہیں تو تمہارے حق میں بخیلی لیے ہوئے بری نیت کے ساتھ۔
Top