بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَ لَا تُطِعِ الْكٰفِرِیْنَ وَ الْمُنٰفِقِیْنَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی ! اتَّقِ اللّٰهَ : آپ اللہ سے ڈرتے رہیں وَلَا تُطِعِ : اور کہا نہ مانیں الْكٰفِرِيْنَ : کافروں وَالْمُنٰفِقِيْنَ ۭ : اور منافقوں اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا بیشک خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے
اے نبی کریم وقت سے پہلے وعدہ خلافی میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیے اور مکہ والوں میں سے ابو سفیان بن حرب اور عکرمہ بن ابی جہل اور ابو الاعور اسلمی کا اور مدینہ کے منافقوں میں سے عبداللہ بن ابی بن سلول اور معتب بن قشیر اور جعر بن قیس کی ان باتوں میں جس کے کرنے کے لیے یہ آپ سے کہہ رہے ہیں اتباع نہ کیجیے۔ شان نزول : يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللّٰهَ وَلَا تُطِـعِ الْكٰفِرِيْنَ (الخ) جبیر نے بواسطہ ضحاک حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ مکہ والوں میں سے ولید بن مغیرہ اور شیبہ بن ربیعہ نے رسول اکرم ﷺ کو اس چیز پر زور دیا کہ اپنی بات سے رجوع کرلیں تو ہم آپ کو آدھے اموال دیں گے اور مدینہ منورہ میں منافقین اور یہودیوں نے آپ کو اپنے طریقہ سے رجوع نہ کرنے پر قتل کرنے کی دھمکی دی تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی اے نبی اللہ سے ڈرتے رہیے اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے۔
Top