Fahm-ul-Quran - Al-Baqara : 99
وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا
وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں (جمع) بِاَنَّ : یہ کہ لَهُمْ : ان کے لیے مِّنَ اللّٰهِ : اللہ (کی طرف) سے فَضْلًا : فضل كَبِيْرًا : بڑا
اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لئے خدا کی طرف سے بڑا فضل ہے
جس وقت سورة فتح کی شروع کی یہ آیات نازل ہوئیں کہ ہم نے آپ کو واضح فتح دی تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کردے اس پر صحابہ کرام کہنے لگے یا رسول اللہ آپ کے لیے یہ مقام مبارک ہو باقی اللہ تعالیٰ کے یہاں ہمارے لیے کیا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے حسب ذیل آیتیں نازل کیں کہ اے نبی کریم آپ مومنین کو بشارت دے دیجیے کہ ان کے لیے جنت میں اجر عظیم ہے۔ شان نزول : وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بِاَنَّ لَهُمْ (الخ) ابن جریر نے عکرمہ اور حسن بصری سے روایت کیا ہے کہ جس وقت حضور کے بارے میں یہ آیت مبارکہ لیغفر اللہ لک ما تقدم من ذنبک وما تاخر۔ نازل ہوئی اس پر مسلمانوں میں سے کچھ حضرات نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ کے لیے خوشی کا مقام ہے ہمیں معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ آپ کو کیا فضیلت و مرتبہ عطا فرمائے گا۔ باقی ہمارے ساتھ کیا کیا جائے گا اس پر اللہ تعالیٰ نے لیدخل المومنین والمومنات جنات (الخ) یہ آیت سورة احزاب میں نازل فرمائی۔ اور امام بیہقی نے دلائل نبوت میں ربیع بن انس سے کہ جس وقت یہ آیت وما ادری ما یفعل بی ولا بکم نازل ہوئی تو اس کے بعد ہی یہ آیت نازل ہوئی لیغفر اللہ لک ما تقدم من ذنبک وما تاخر اس پر صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہمیں معلوم ہوگیا کہ آپ کے ساتھ کیا کیا جائے گا باقی ہمارے ساتھ کیا ہوگا۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ مومنین کو بشارت دے دیجیے کہ ان پر اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہونے والا ہے فضل کبیر سے مراد جنت ہے۔
Top