Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 4
مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِهٖ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَزْوَاجَكُمُ الّٰٓئِیْ تُظٰهِرُوْنَ مِنْهُنَّ اُمَّهٰتِكُمْ١ۚ وَ مَا جَعَلَ اَدْعِیَآءَكُمْ اَبْنَآءَكُمْ١ؕ ذٰلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِاَفْوَاهِكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ یَقُوْلُ الْحَقَّ وَ هُوَ یَهْدِی السَّبِیْلَ
مَا جَعَلَ : نہیں بنائے اللّٰهُ : اللہ لِرَجُلٍ : کسی آدمی کے لیے مِّنْ قَلْبَيْنِ : دو دل فِيْ جَوْفِهٖ ۚ : اس کے سینے میں وَمَا جَعَلَ : اور نہیں بنایا اَزْوَاجَكُمُ : تمہاری بیویاں الّٰٓـئِْ : وہ جنہیں تُظٰهِرُوْنَ : تم ماں کہہ بیٹھتے ہو مِنْهُنَّ : ان سے انہیں اُمَّهٰتِكُمْ ۚ : تمہاری مائیں وَمَا جَعَلَ : اور نہیں بنایا اَدْعِيَآءَكُمْ : تمہارے منہ بولے بیٹے اَبْنَآءَكُمْ ۭ : تمہارے بیٹے ذٰلِكُمْ : یہ تم قَوْلُكُمْ : تمہارا کہنا بِاَفْوَاهِكُمْ ۭ : اپنے منہ (جمع) وَاللّٰهُ : اور اللہ يَقُوْلُ : فرماتا ہے الْحَقَّ : حق وَهُوَ : اور وہ يَهْدِي : ہدایت دیتا ہے السَّبِيْلَ : راستہ
خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا یہ سب تمہارے مونہوں کی باتیں ہیں اور خدا تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ دکھاتا ہے
اللہ تعالیٰ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں بنائے یہ آیت ابو معمر جمیل بن اسد کے بارے میں نازل ہوئی کیونکہ قوی حافظے کی وجہ سے اس کو دو دلوں والا کہا جاتا تھا۔ اور اسی طرح تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم اظہار کرلیتے ہو حرمت ابدی میں تمہاری ماں نہیں بنا دیا یہ آیت اوس بن صامت اور ان کی بیوی خولہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور اسی طرح تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا نہیں بنا دیا۔ یہ تو صرف تمہارے کہنے کی باتیں ہیں اور اللہ تعالیٰ حق بات بتانا ہے اور وہی سیدھا رستہ دکھاتا ہے۔ شان نزول : مَا جَعَلَ اللّٰهُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَيْنِ (الخ) امام ترمذی نے حضرت ابن عباس سے روایت کی ہے کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ نماز پڑھانے کے لیے کھڑے ہوئے تو آپ کو کچھ وسوسہ آیا اس پر جو منافقین آپ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہنے لگے کہ دیکھتے نہیں ان کے دو دل ہیں ایک دل تمہارے ساتھ ہے اور ایک دل ان کے ساتھ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں بنائے۔ اور ابن ابی حاتم نے حضیف کے طریق سے سعید بن جبیر مجاہد اور عکرمہ سے روایت کیا ہے کہ ایک کو دو دلوں والا کہا جاتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور ابن جریر نے بواسطہ قتادہ حسن سے اسی طرح روایت نقل کی ہے باقی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ وہ شخص کہتا تھا کہ میرا ایک دل تو مجھے حکم کرتا ہے اور دوسرا دل منع کرتا ہے۔ اور نیز ابن ابی نجیح کے طریق سے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت بنی فہم کے ایک شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے وہ بدتمیز کہتا تھا کہ میرے پیٹ میں دو دل ہیں میں ہر ایک دل سے محمد کی عقل سے زیادہ سمجھتا ہوں۔ استغفر اللہ۔ اور ابن ابی حاتم نے سدی سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت جمیل بن معمد قریشی کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو بنی جمع سے تعلق رکھتا تھا۔
Top