Tafseer-Ibne-Abbas - Faatir : 43
اِ۟سْتِكْبَارًا فِی الْاَرْضِ وَ مَكْرَ السَّیِّئِ١ؕ وَ لَا یَحِیْقُ الْمَكْرُ السَّیِّئُ اِلَّا بِاَهْلِهٖ١ؕ فَهَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّا سُنَّتَ الْاَوَّلِیْنَ١ۚ فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا١ۚ۬ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا
اسْتِكْبَارًا : اپنے کو بڑا سمجھنے کے سبب فِي الْاَرْضِ : زمین (دنیا) میں وَمَكْرَ : اور چال السَّيِّئُ : بری وَلَا يَحِيْقُ : اور نہیں اٹھتا (الٹا پڑتا) الْمَكْرُ : چال السَّيِّئُ : بری اِلَّا : صرف بِاَهْلِهٖ ۭ : اس کے کرنے والے پر فَهَلْ : تو کیا يَنْظُرُوْنَ : وہ انتظار کر رہے ہیں اِلَّا : مگر صرف سُنَّتَ : دستور الْاَوَّلِيْنَ ۚ : پہلے فَلَنْ تَجِدَ : سو تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَبْدِيْلًا ڬ : کوئی تبدیلی وَلَنْ تَجِدَ : اور تم ہرگز نہ پاؤ گے لِسُنَّتِ اللّٰهِ : اللہ کے دستور میں تَحْوِيْلًا : کوئی تغیر
یعنی (انہوں نے) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار) کیا اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا کسی چیز کے منتظر نہیں سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے
بلکہ رسول اکرم کو نقصان پہنچانے کے لیے ان کی بری تدبیروں کو ترقی ہوتی رہی کیونکہ میری تدبیروں اور برے کاموں کا اصلی وبال ان تدبیروں والوں ہی پر پڑتا ہے سو اگر آپ کی قوم آپ کو جھٹلائے تو یہ اسی عذاب کے منتظر ہیں جو رسولوں کی تکذیب کرنے پر اگلے لوگوں پر نازل ہوتا رہا اور آپ عذاب الہی کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے اور اسی طرح آپ عذاب الہی کو کبھی دوسروں کی طرف منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔
Top