Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 15
فَاعْبُدُوْا مَا شِئْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ١ؕ قُلْ اِنَّ الْخٰسِرِیْنَ الَّذِیْنَ خَسِرُوْۤا اَنْفُسَهُمْ وَ اَهْلِیْهِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ اَلَا ذٰلِكَ هُوَ الْخُسْرَانُ الْمُبِیْنُ
فَاعْبُدُوْا : پس تم پرستش کرو مَا شِئْتُمْ : جس کی تم چاہو مِّنْ دُوْنِهٖ ۭ : اس کے سوائے قُلْ : فرمادیں اِنَّ : بیشک الْخٰسِرِيْنَ : گھاٹا پانے والے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے خَسِرُوْٓا : گھاٹے میں ڈالا اَنْفُسَهُمْ : اپنے آپ کو وَاَهْلِيْهِمْ : اور اپنے گھر والے يَوْمَ الْقِيٰمَةِ ۭ : روز قیامت اَلَا : خوب یاد رکھو ذٰلِكَ : یہ هُوَ : وہ الْخُسْرَانُ : گھاٹا الْمُبِيْنُ : صریح
تو تم اس کے سوا جس کی چاہو پرستش کرو کہہ دو نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈالا دیکھو یہی صریح نقصان ہے
سو اللہ کو چھوڑ کر جس کو چاہو تم پوجو یہ کفار کے لیے اللہ کی جانب سے وعید ہے اس سے پہلے کہ رسول اکرم کو جہاد کا حکم دیا گیا تھا آپ ان سے یہ بھی فرما دیجیے کہ پورے خسارے میں وہ ہی لوگ ہیں جو دنیا کی بربادی کے ساتھ اپنی جانوں اور اپنے خدم و چشم اور منازل سے جنت میں نقصان میں رہے یاد رکھو سب سے بڑا واضح نقصان یہی ہے کہ دنیا و آخرت ہاتھوں سے جاتی رہے۔
Top