Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 18
الَّذِیْنَ یَسْتَمِعُوْنَ الْقَوْلَ فَیَتَّبِعُوْنَ اَحْسَنَهٗ١ؕ اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ هَدٰىهُمُ اللّٰهُ وَ اُولٰٓئِكَ هُمْ اُولُوا الْاَلْبَابِ
الَّذِيْنَ : وہ جو يَسْتَمِعُوْنَ : سنتے ہیں الْقَوْلَ : بات فَيَتَّبِعُوْنَ : پھر پیروی کرتے ہیں اَحْسَنَهٗ ۭ : اس کی اچھی باتیں اُولٰٓئِكَ : وہی لوگ الَّذِيْنَ : وہ جنہیں هَدٰىهُمُ اللّٰهُ : انہیں ہدایت دی اللہ نے وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ هُمْ : وہ اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
جو بات کو سنتے اور اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی اور یہی عقل والے ہیں
جو اس کلام کو کان لگا کر سنتے ہیں اور پھر اس کی اچھی اچھی باتوں پر عمل کرتے ہیں یہی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اچھے اچھے کاموں کی ہدایت فرمائی اور یہی وہ لوگ ہیں جو اہل عقل ہیں یعنی حضرت ابوبکر صدیق اور ان کے ساتھی اور اسی طرح اہل سنت والجماعت سے وہ جو ان کے نقش قدم پر چلے۔ شان نزول : فَبَشِّرْ عِبَادِ۔ الَّذِيْنَ (الخ) جبیر نے اپنی سند سے حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت نقل کی ہے کہ جس وقت آیت کریمہ لھا سبعۃ ابواب یعنی اس دوزخ کے ساتھ دروازے ہیں نازل ہوئی تو ایک انصاری رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میرے سات غلام تھے میں نے دوزخ کے ساتوں دروازوں میں سے ہر ایک دروازہ کے بدلے ایک غلام کو آزاد کردیا تو اس انصاری کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی یعنی آپ میرے ان بندوں کو خوشخبری سنا دیجیے جو اس کلام کو کان لگا کر سنتے ہیں۔
Top