Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 22
اَفَمَنْ شَرَحَ اللّٰهُ صَدْرَهٗ لِلْاِسْلَامِ فَهُوَ عَلٰى نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّهٖ١ؕ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَةِ قُلُوْبُهُمْ مِّنْ ذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اُولٰٓئِكَ فِیْ ضَلٰلٍ مُّبِیْنٍ
اَفَمَنْ : کیا۔ پس ۔ جس شَرَحَ اللّٰهُ : اللہ نے کھول دیا صَدْرَهٗ : اس کا سینہ لِلْاِسْلَامِ : اسلام کے لیے فَهُوَ : تو وہ عَلٰي : پر نُوْرٍ : نور مِّنْ رَّبِّهٖ ۭ : اپنے رب کی طرف سے فَوَيْلٌ : سو خرابی لِّلْقٰسِيَةِ : ان کے لیے ۔ سخت قُلُوْبُهُمْ : ان کے دل مِّنْ : سے ذِكْرِ اللّٰهِ ۭ : اللہ کی یاد اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ فِيْ : میں ضَلٰلٍ : گمراہی مُّبِيْنٍ : کھلی
بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہو (تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہوسکتا ہے ؟) پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں
جس شخص کا دل اللہ تعالیٰ نے نور ایمان کے ساتھ فراخ کردیا تو وہ اپنے پروردگار کی عطا کردہ بزرگی اور ہدایت پر ہے اور وہ حضرت عمار بن یاسر ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ابو جہل کے دل کو کفر کے لیے کھول دیا تو کیا یہ دونوں برابر ہیں سو جن لوگوں کے دل سخت ہیں اور اللہ کے ذکر سے متاثر نہیں ہوتے جیسا کہ ابوجہل وغیرہ ان کے لیے سخت ترین عذاب ہے جہنم خون اور پیپ کی وادی ہے اس کو بھی ویل کہتے ہیں اور اس قسم کے لوگ کھلے کفر میں مبتلا ہیں۔
Top