Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 56
اَنْ تَقُوْلَ نَفْسٌ یّٰحَسْرَتٰى عَلٰى مَا فَرَّطْتُّ فِیْ جَنْۢبِ اللّٰهِ وَ اِنْ كُنْتُ لَمِنَ السّٰخِرِیْنَۙ
اَنْ تَقُوْلَ : کہ کہے نَفْسٌ : کوئی شخص يّٰحَسْرَتٰى : ہائے افسوس عَلٰي : اس پر مَا فَرَّطْتُّ : جو میں نے کوتاہی کی فِيْ : میں جَنْۢبِ اللّٰهِ : اللہ کا حق وَاِنْ كُنْتُ : اور یہ کہ میں لَمِنَ : البتہ۔ سے السّٰخِرِيْنَ : ہنسی اڑانے والے
کہ (مبادا اس وقت) کوئی متنفس کہنے لگے کہ (ہائے ہائے) اس تقصیر پر افسوس ہے جو میں نے خدا کے حق میں کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہا
(56۔ 57) ایسا نہ ہو کہ تم میں پھر کوئی کہنے لگے ہائے افسوس کہ میں نے اطاعت خداوندی کو چھوڑا تھا اور میں تو کتاب اللہ اور اس کے رسول کا مذاق ہی اڑاتا رہا اور تاکہ پھر کوئی یوں نہ کہنے لگے کہ اگر اللہ تعالیٰ میرے سامنے ایمان کو بیان فرماتے تو میں بھی موحدین میں سے ہوتا۔
Top