Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 7
اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ اللّٰهَ غَنِیٌّ عَنْكُمْ١۫ وَ لَا یَرْضٰى لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ١ۚ وَ اِنْ تَشْكُرُوْا یَرْضَهُ لَكُمْ١ؕ وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰى١ؕ ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ مَّرْجِعُكُمْ فَیُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ١ؕ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
اِنْ تَكْفُرُوْا : اگر تم ناشکری کرو گے فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ غَنِيٌّ : بےنیاز عَنْكُمْ ۣ : تم سے وَلَا يَرْضٰى : اور وہ پسند نہیں کرتا لِعِبَادِهِ : اپنے بندوں کے لیے الْكُفْرَ ۚ : ناشکری وَاِنْ : اور اگر تَشْكُرُوْا : تم شکر کرو گے يَرْضَهُ لَكُمْ ۭ : وہ اسے پسند کرتا ہے تمہارے لیے وَلَا تَزِرُ : اور نہیں اٹھاتا وَازِرَةٌ : کوئی بوجھ اٹھانے والا وِّزْرَ : بوجھ اُخْرٰى ۭ : دوسرے کا ثُمَّ : پھر اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : اپنا رب مَّرْجِعُكُمْ : لوٹنا ہے تمہیں فَيُنَبِّئُكُمْ : پھر وہ جتلا دے گا تمہیں بِمَا : وہ جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ ۭ : تم کرتے تھے اِنَّهٗ : بیشک وہ عَلِيْمٌۢ : جاننے والا بِذَاتِ الصُّدُوْرِ : سینہ (دلوں) کی پوشیدہ باتیں
اگر ناشکری کرو گے تو خدا تم سے بےپرواہ ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے ناشکری پسند نہیں کرتا اور اگر شکر کرو گے تو وہ اس کو تمہارے لئے پسند کرے گا اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تم کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے پھر جو کچھ تم کرتے رہے وہ تم کو بتائے گا وہ تو دلوں کی پوشیدہ باتوں تک سے آگاہ ہے
مکہ والو اگر تم رسول اکرم اور قرآن حکیم کا انکار کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کا محتاج نہیں کیونکہ وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا کیونکہ یہ چیز اس کے شایان نہیں اور اگر تم اس پر ایمان لے آؤ گے تو وہ تمہارے ایمان کو قبول فرمائے گا کیونکہ وہ اس کا پسندیدہ طریقہ ہے اور کوئی کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھاتا۔ یعنی کسی شخص کی دوسرے کے گناہ میں پکڑ نہیں ہوتی ہر ایک اپنے گناہوں کا ذمہ دار ہے یا یہ کہ کسی کو بغیر گناہ کے عذاب نہیں دیا جاتا۔ اور پھر تمہیں اپنے پروردگار کے سامنے پیش ہونا ہے وہ تمہیں تمہارے افعال و اقوال قیامت کے دن جتائے گا اور وہ دلوں میں جو کچھ نیکیاں اور برائیاں ہیں سب کا جاننے والا ہے۔
Top