Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 9
اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیْلِ سَاجِدًا وَّ قَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَةَ وَ یَرْجُوْا رَحْمَةَ رَبِّهٖ١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الَّذِیْنَ یَعْلَمُوْنَ وَ الَّذِیْنَ لَا یَعْلَمُوْنَ١ؕ اِنَّمَا یَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ۠   ۧ
اَمَّنْ : یا جو هُوَ : وہ قَانِتٌ : عبادت کرنے والا اٰنَآءَ الَّيْلِ : گھڑیوں میں رات کی سَاجِدًا : سجدہ کرنے والا وَّقَآئِمًا : اور قیام کرنے والا يَّحْذَرُ : وہ ڈرتا ہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَيَرْجُوْا : اور امید رکھتا ہے رَحْمَةَ : رحمت رَبِّهٖ ۭ : اپنا رب قُلْ : فرما دیں هَلْ : کیا يَسْتَوِي : برابر ہیں الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو يَعْلَمُوْنَ : وہ علم رکھتے ہیں وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ لَا يَعْلَمُوْنَ ۭ : جو علم نہیں رکھتے ہیں اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں يَتَذَكَّرُ : نصیحت قبول کرتے ہیں اُولُوا الْاَلْبَابِ : عقل والے
(بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ کر اور کھڑے ہو کر عبادت کرتا اور آخرت سے ڈرتا اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید رکھتا ہے کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں جو عقلمند ہیں
بھلا وہ شخص جو رات کے وقت نماز میں سجدہ و قیام کر کے اللہ تعالیٰ کی عبادت کر رہا ہو اور عذاب آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے پروردگار کی رحمت یعنی جنت کی امید کرتا ہو ان خوبیوں کے مالک رسول اکرم اور آپ کے صحابہ کرام ہیں تو یہ لوگ اور ابو جہل مشرک مذکور برابر ہوسکتے ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ شان نزول : اَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ اٰنَاۗءَ الَّيْلِ (الخ) ابن ابی حاتم نے حضرت ابن عمر سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت عثمان کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اور ابن سعد نے کلبی کے طریق سے بواسطہ ابو صالح حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت حضرت عمار بن یاسر کے بارے میں نازل ہوئی۔ اور جو بیر نے حضرت ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت ابن مسعود، عمار بن یاسر، سالم مولی بی حذیفہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ نیز عکرمہ کے واسطہ سے روایت کیا ہے کہ حضرت عمار بن یاسر کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top