Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 107
وَ لَا تُجَادِلْ عَنِ الَّذِیْنَ یَخْتَانُوْنَ اَنْفُسَهُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ مَنْ كَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًاۚۙ
وَلَا تُجَادِلْ : اور نہ جھگڑیں عَنِ : سے الَّذِيْنَ : جو لوگ يَخْتَانُوْنَ : خیانت کرتے ہیں اَنْفُسَھُمْ : اپنے تئیں ِاِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : دوست نہیں رکھتا مَنْ كَانَ : جو ہو خَوَّانًا : خائن (دغا باز) اَثِيْمًا : گنہ گار
اور جو لوگ اپنے ہم جنسوں کی خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے بحث نہ کرنا کیونکہ خدا خائن اور مرتکب جرائم کو دوست نہیں رکھتا
(107۔ 108۔ 109) اللہ تعالیٰ ایسے فاجر، کذاب اور بےقصور لوگوں پر بہتان لگانے والوں کو نہیں چاہتے جن کی حالت یہ ہے کہ چوری کی بنا پر لوگوں سے تو شرماتے ہیں، مگر اللہ تعالیٰ سے نہیں شرماتے، حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی تمام باتوں سے باخبر ہے، جس وقت پر یہ لوگ ایسی باتیں کہہ رہے تھے کہ جن کو نہ اللہ تعالیٰ پسند کرتا ہے اور نہ یہ خود پسند کرتے ہیں اور جو یہ کہتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کا جاننے والا ہے، قوم طعمہ یعنی بنی ظفر دنیاوی زندگی میں تو تم نے طعمہ کی طرف سے جھگڑا کرلیا، لیکن اللہ تعالیٰ کو طعمہ کی جانب سے کون جواب دے گا یا طعمہ پر عذاب خداوندی کا کون ذمہ دار ہوگا۔
Top