Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 53
اَمْ لَهُمْ نَصِیْبٌ مِّنَ الْمُلْكِ فَاِذًا لَّا یُؤْتُوْنَ النَّاسَ نَقِیْرًاۙ
اَمْ : کیا لَھُمْ : ان کا نَصِيْبٌ : کوئی حصہ مِّنَ : سے الْمُلْكِ : سلطنت فَاِذًا : پھر اس وقت لَّا يُؤْتُوْنَ : نہ دیں النَّاسَ : لوگ نَقِيْرًا : تل برابر
کیا ان کے پاس بادشاہی کا کچھ حصہ ہے کہ تم لوگوں کو تل برابر بھی نہ دیں گے
(53۔ 54) اگر یہود کے پاس سلطنت کا کچھ حصہ ہوتا تو یہ رسول اکرم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اس میں سے نہ دیتے بلکہ آپ کو جو اللہ تعالیٰ نے کتاب ونبوت اور حرم نبوی کو جو بہترین عورتیں عطا کی ہیں۔ اس پر یہ حسد کرتے ہیں، ہم نے حضرت داؤد ؑ وسلیمان ؑ کو علم وفہم اور نبوت عطا کی اور نبوت واسلام کے ذریعے عزت عطا کی اور بنی اسرائیل کی بادشاہت دی چناچہ حضرت داؤد ؑ کی سو بیبیاں تھیں اور حضرت سلیمان ؑ کے ہاں سات سو باندیاں اور سو بیبیاں تھیں۔ شان نزول : (آیت) ”ام یحسدون“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے بواسطہ عوفی ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ اہل کتاب بولے محمد ﷺ سمجھتے ہیں کہ ان کو بڑی بادشاہت مل گئی اور ان کی نو ازواج مطہرات ہیں ان کا کام صرف شادی کرنا ہے تو اس سے افضل کون سی بادشاہت ہوگی اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ نازل فرمائی اور ابن سعد نے عمر مولی عفرہ سے اسی طرح اس سے مفصل روایت نقل کی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top