Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 58
اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَا١ۙ وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا
اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ يَاْمُرُكُمْ : تمہیں حکم دیتا ہے اَنْ : کہ تُؤَدُّوا : پہنچا دو الْاَمٰنٰتِ : امانتیں اِلٰٓى : طرف (کو) اَھْلِھَا : امانت والے وَاِذَا : اور جب حَكَمْتُمْ : تم فیصلہ کرنے لگو بَيْنَ : درمیان النَّاسِ : لوگ اَنْ : تو تَحْكُمُوْا : تم فیصلہ کرو بِالْعَدْلِ : انصاف سے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ نِعِمَّا : اچھی يَعِظُكُمْ : نصیحت کرتا ہے بِهٖ : اس سے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے سَمِيْعًۢا : سننے والا بَصِيْرًا : دیکھنے والا
خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ امانت والوں کی امانتیں ان کے حوالے کردیا کرو اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کیا کرو خدا تمہیں بہت خوب نصیحت کرتا ہے بیشک خدا سنتا (اور) دیکھتا ہے
(58) رسول اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے دن حضرت عثمان ؓ بن بی طلحہ کلید بردار خانہ کعبہ سے کلید (چابی) کعبہ لی تھی تو اللہ تعالیٰ نے رسول اکرم ﷺ کو اس آیت میں کلید خانہ کعبہ عثمان بن ابی طلحہ ؓ کو واپس کردینے کا حکم دیا ہے کہ ان کی امانت ان ہی کو واپس کردو۔ اور جب عثمان بن ابی طلحہ اور عباس بن عبد المطلب کے درمیان فیصلہ کرو تو کلید (چابی) حضرت عثمان ؓ کو دو اور سقایہ (زمزم شریف پلانے کی خدمت) حضرت عباس ؓ کے سپرد کردو۔ اللہ تعالیٰ امانتوں کی واپسی اور عدل کرنے کا حکم دیتا ہے اور وہ حضرت عباس ؓ کی اس درخواست کو کہ یارسول اللہ ﷺ سقایہ کے ساتھ کلید (چابی) بھی مجھے مرحمت فرما دیجیے، سن رہا ہے اور حضرت عثمان ؓ کے اس فعل کو بھی دیکھ رہا ہے جب کہ انہوں نے حضرت عباس ؓ کی درخواست پر بیت اللہ کی چابی دیتے ہوئے ہاتھ روک لیا تھا، پھر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اس چابی کو اللہ تعالیٰ کی امانت میں لے لیجیے۔ شان نزول : (آیت) ”ان اللہ یامرکم“۔ (الخ) ابن مردویہ ؒ نے بواسطہ کلبی ؒ ، ابو صالح ؒ ، ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ نے مکہ مکرمہ فتح فرمایا تو عثمان بن طلحہ کو بلایا جب وہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا خانہ کعبہ کی کلید (چابی) دو ، چناچہ وہ کلید (چابی) لے کر آئے جب انہوں نے دینے کے لیے ہاتھ بڑھایا، تو حضرت عباس ؓ نے کھڑے ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ سقایہ کے ساتھ کلید (چابی) بھی مجھے مرحمت فرمادیجیے یہ سن کر حضرت عثمان ؓ نے ہاتھ روک لیا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ، ، عثمان کلید (چابی) لاؤ عثمان نے عرض کیا، اللہ تعالیٰ کی امانت مجھ سے لے لیجیے۔ چناچہ آپ نے کلید (چابی) لے کر بیت اللہ کا دروازہ کھولا، پھر باہر تشریف لاکر بیت اللہ کا طواف کیا اس کے بعد آپ کے پاس جبرئیل امین ؑ کلید واپس کردینے کا حکم لے کر تشریف لائے، آپ نے عثمان بن طلحہ کربلا کر کلید (چابی) واپس کردی، اس کے بعد آپ نے (آیت) ”ان اللہ یامرکم“۔ سے پوری آیت تلاوت فرمائی۔ اور شعبی ؒ نے اپنی تفسیر میں بواسطہ حجاج ابن جریج سے روایت نقل کی ہے کہ یہ آیت عثمان بن طلحہ ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ ان سے کلید خانہ کعبہ (خانہ کعبہ کی چابی) لے کر بیت اللہ میں تشریف لے گئے تھے، جب خانہ کعبہ سے باہر تشریف لائے تو اس آیت کو تلاوت کرتے ہوئے تشریف لائے پھر آپ نے عثمان ؓ کو بلا کر کلید خانہ کعبہ ان کو لوٹا دی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ خانہ کعبہ سے اس آیت کو تلاوت کرتے ہوئے باہر تشریف لائے، اس حدیث کا ظاہر اس بات پر دلالت کررہا ہے کہ یہ آیت خانہ کعبہ کے درمیان میں نازل ہوئی ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top