Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 66
وَ لَوْ اَنَّا كَتَبْنَا عَلَیْهِمْ اَنِ اقْتُلُوْۤا اَنْفُسَكُمْ اَوِ اخْرُجُوْا مِنْ دِیَارِكُمْ مَّا فَعَلُوْهُ اِلَّا قَلِیْلٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ فَعَلُوْا مَا یُوْعَظُوْنَ بِهٖ لَكَانَ خَیْرًا لَّهُمْ وَ اَشَدَّ تَثْبِیْتًاۙ
وَلَوْ : اور اگر اَنَّا كَتَبْنَا : ہم لکھ دیتے (حکم کرتے) عَلَيْهِمْ : ان پر اَنِ : کہ اقْتُلُوْٓا : قتل کرو تم اَنْفُسَكُمْ : اپنے آپ اَوِ اخْرُجُوْا : یا نکل جاؤ مِنْ : سے دِيَارِكُمْ : اپنے گھر مَّا فَعَلُوْهُ : وہ یہ نہ کرتے اِلَّا : سوائے قَلِيْلٌ : چند ایک مِّنْھُمْ : ان سے وَلَوْ : اور اگر اَنَّھُمْ : یہ لوگ فَعَلُوْا : کرتے مَا : جو يُوْعَظُوْنَ : نصیحت کی جاتی ہے بِهٖ : اس کی لَكَانَ : البتہ ہوتا خَيْرًا : بہتر لَّھُمْ : ان کے لیے وَاَشَدَّ : اور زیادہ تَثْبِيْتًا : ثابت رکھنے والا
اور اگر ہم انہیں حکم دیتے کہ اپنے آپ کو قتل کر ڈالوا یا اپنے گھر چھوڑ کر نکل جاؤ تو ان میں سے تھوڑے ہی ایسا کرتے اور اگر یہ اس نصیحت پر کار بند ہوتے جو ان کو کیجاتی ہے تو ان کے حق میں بہتر اور (دین میں) زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتا
(66۔ 67۔ 68) جیسا کہ ہم نے بنی اسرائیل پر فرض کیا تھا اگر اسی طرح ان لوگوں پر بھی ہم یہ بات فرض کردیتے تو مخلص لوگوں کے علاوہ جن کے رئیس ثابت بن قیس بن شماس انصاری ہیں اور کوئی بھی اس کو خوشی سے بجا نہ لاتا۔ اور اگر یہ منافقین توبہ اور اخلاص پر عمل کرتے تو یہ چیز آخرت میں بھی ان کے لیے بہتر ہوتی اور دنیا میں بھی ان کے ایمان کو اور پختہ کرتی اور جس چیز کا ان لوگوں کو حکم دیا گیا تھا، اگر یہ اس کی بجا آوری کرتے تو جنت میں ہم ان کو اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتے اور دنیا میں بھی ایسے دین کے یہاں پسندیدہ ہے یعنی دین اسلام پر ان کو پختگی عطا کرتے۔ شان نزول : (آیت) ”ولو انا کتبنا علیہم ان اقتلوا (الخ) ابن جریر ؒ نے سدی ؒ سے روایت کیا ہے کہ جس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی، تو ثابت بن قیس بن شماس انصاری اور ایک یہودی نے آپس میں فخر کیا، یہودی کہنے لگا اللہ کی قسم جب اللہ تعالیٰ نے ہم پر کود کشی فرض کی تو ہم نے خود کشی کرلی، ثابت بولے اللہ کی قسم اگر ہم پر بھی خود کشی فرض کی جاتی تو ہم ایسا کرلیتے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ،
Top