Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 72
وَ اِنَّ مِنْكُمْ لَمَنْ لَّیُبَطِّئَنَّ١ۚ فَاِنْ اَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةٌ قَالَ قَدْ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیَّ اِذْ لَمْ اَكُنْ مَّعَهُمْ شَهِیْدًا
وَاِنَّ : اور بیشک مِنْكُمْ : تم میں لَمَنْ : وہ ہے جو لَّيُبَطِّئَنَّ : ضرور دیر لگا دے گا فَاِنْ : پھر اگر اَصَابَتْكُمْ : تمہیں پہنچے مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت قَالَ : کہے قَدْ اَنْعَمَ : بیشک انعام کیا اللّٰهُ : اللہ عَلَيَّ : مجھ پر اِذْ : جب لَمْ اَكُنْ : میں نہ تھا مَّعَھُمْ : ان کے ساتھ شَهِيْدًا : حاضر۔ موجود
اور تم میں کوئی ایسا بھی ہے کہ (عمدا) دیر لگاتا ہے پھر اگر تم پر کوئی مصیبت پڑجائے تو کہتا ہے کہ خدا نے مجھ بڑی مہربانی کی کہ میں ان میں موجود نہ تھا
(72) نیزاہل ایمان کے اندر عبداللہ بن ابی منافق جیساشخص بھی ہے، جس کو جہاد فی سبیل اللہ کے لیے نکلنا بہت مشکل ہے اور وہ تمہاری پریشانیوں کا ہر وقت منتظر رہتا ہے، اگر مسلمانوں کے لشکر کو کوئی حادثہ اور شکست وغیرہ پیش آتی ہے تو وہ کہتا ہے کہ اللہ کی طرف سے مجھ پر بڑا احسان ہوا کہ میں اس لشکر میں شریک نہیں تھا۔
Top