Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 92
وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ اَنْ یَّقْتُلَ مُؤْمِنًا اِلَّا خَطَئًا١ۚ وَ مَنْ قَتَلَ مُؤْمِنًا خَطَئًا فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ وَّ دِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖۤ اِلَّاۤ اَنْ یَّصَّدَّقُوْا١ؕ فَاِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍ عَدُوٍّ لَّكُمْ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَتَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ؕ وَ اِنْ كَانَ مِنْ قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ فَدِیَةٌ مُّسَلَّمَةٌ اِلٰۤى اَهْلِهٖ وَ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ مُّؤْمِنَةٍ١ۚ فَمَنْ لَّمْ یَجِدْ فَصِیَامُ شَهْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ١٘ تَوْبَةً مِّنَ اللّٰهِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا
وَمَا : اور نہیں كَانَ : ہے لِمُؤْمِنٍ : کسی مسلمان کے لیے اَنْ يَّقْتُلَ : کہ وہ قتل کرے مُؤْمِنًا : کسی مسلمان اِلَّا خَطَئًا : مگر غلطی سے وَمَنْ : اور جو قَتَلَ : قتل کرے مُؤْمِنًا : کسی مسلمان خَطَئًا : غلطی سے فَتَحْرِيْرُ : تو آزاد کرے رَقَبَةٍ : ایک گردن (غلام) مُّؤْمِنَةٍ : مسلمان وَّدِيَةٌ : اور خون بہا مُّسَلَّمَةٌ : حوالہ کرنا اِلٰٓى اَھْلِهٖٓ : اس کے وارثوں کو اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّصَّدَّقُوْا : وہ معاف کردیں فَاِنْ : پھر اگر كَانَ : ہو مِنْ : سے قَوْمٍ عَدُوٍّ : دشمن قوم لَّكُمْ : تمہاری وَھُوَ : اور وہ مُؤْمِنٌ : مسلمان فَتَحْرِيْرُ : تو آزاد کردے رَقَبَةٍ : ایک گردن (غلام) مُّؤْمِنَةٍ : مسلمان وَاِنْ : اور اگر كَانَ : ہو مِنْ قَوْمٍ : ایسی قوم سے بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَھُمْ : اور ان کے درمیان مِّيْثَاقٌ : عہد (معاہدہ فَدِيَةٌ : تو خون بہا مُّسَلَّمَةٌ : حوالہ کرنا اِلٰٓى اَھْلِهٖ : اس کے وارثوں کو وَتَحْرِيْرُ : اور آزاد کرنا رَقَبَةٍ : ایک گردن (غلام) مُّؤْمِنَةٍ : مسلمان فَمَنْ : سو جو لَّمْ يَجِدْ : نہ پائے فَصِيَامُ : تو روزے رکھے شَهْرَيْنِ : دو ماہ مُتَتَابِعَيْنِ : لگاتار تَوْبَةً : توبہ مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور کسی مومن کو شایان نہیں کہ مومن کو مار ڈالے مگر بھول کر اور جو بھول کر بھی مومن کو مار ڈالے تو (ایک تو) ایک مسلمان غلام آزاد کریں اور (دوسرے) مقتول کے وارثوں کو خون بہادے ہاں اگر وہ معاف کریں (تو ان کو اختیار ہے) اگر مقتول تمہارے دشمنوں کی جماعت میں سے ہو اور وہ خود مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہے اور اگر مقتول ایسے لوگوں میں سے ہو جن میں اور تم میں صلح کا عہد ہو تو وارثان مقتول کو خون بہا دینا اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا چاہے اور جس کو یہ میسر نہ ہو وہ متواتر دو مہینے متواتر روزے رکھے یہ (کفارہ) خدا کی طرف سے (قبول) توبہ (کے لیے) ہے اور خدا (سب کچھ) جانتا (اور) بڑی حکمت والا ہے
(92) عیاش بن ربیعہ مومن کو حارث بن زید مومن کا قتل کرنا جائز نہیں اور اگر غلطی سے ایسا ہوجائے تو قاتل پر ایک مسلمان غلام یا باندی کا آزاد کرنا واجب ہے اور مقتول کے وارثوں کو پورا خون بہا دینا بھی واجب ہے مگر یہ کہ اولیاء مقتول (مقتول کے وارث) معاف کردیں۔ اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم سے ہو تو قاتل پر صرف غلام کا آزاد کرنا واجب اور حارث بن یزید ؓ کی قوم رسول اللہ ﷺ کی دشمن تھی اور اگر مقتول کی قوم معاہدہ وصلح والی ہو تو مقتول کے وارثوں کو پوری دیت دینا بھی اور ایک مومنہ باندی یا غلام کا آزاد کرنا بھی واجب ہے اور جسے آزاد کرنے کو نہ ملے تو وہ لگاتار دو ماہ کے روزے اسطرح رکھے کہ ایک دن کا روزہ بھی درمیان میں نہ چھوڑے، یہ غلطی سے قتل کرنیوالے کی منجانب اللہ توبہ ہے، اللہ قتل کی یہ سزا متعین کرنے میں حکمت والا ہے۔ شان نزول : (آیت) وماکان لمومن ان یقتل“۔ (الخ) ابن جریر ؒ نے عکرمہ ؒ سے روایت کیا ہے کہ حارث بن یزید بنی عامر بن لوی سے تھے، یہ ابوجہل کے ساتھ عیاش بن ابی ربیعہ کو سخت تکالیف دیا کرتے تھے، پھر حارث بن یزید ہجرت کرکے رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں آگئے مقام حرہ میں ان کو عیاش ملے، انہوں نے یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ کافر ہیں قتل کردیا، اس کے بعد رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور کسی مومن کی شان نہیں کہ وہ کسی مومن کو بلاتحقیق قتل کرے، لیکن غلطی سے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top