Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ghaafir : 66
قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَمَّا جَآءَنِیَ الْبَیِّنٰتُ مِنْ رَّبِّیْ١٘ وَ اُمِرْتُ اَنْ اُسْلِمَ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
قُلْ : فرمادیں اِنِّىْ نُهِيْتُ : مجھے منع کردیا گیا ہے اَنْ : کہ اَعْبُدَ : پرستش کروں میں الَّذِيْنَ : وہ جن کی تَدْعُوْنَ : تم پوجا کرتے ہو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا لَمَّا : جب جَآءَنِيَ : میرے پاس آگئیں الْبَيِّنٰتُ : کھلی نشانیاں مِنْ رَّبِّيْ ۡ : میرے رب سے وَاُمِرْتُ : اور مجھے حکم دیا گیا اَنْ اُسْلِمَ : کہ میں اپنی گردن جھکادوں لِرَبِّ : پروردگار کیلئے الْعٰلَمِيْنَ : تمام جہان
(اے محمد ! ﷺ ان سے) کہہ دو کہ مجھے اس بات کی ممانعت کی گئی ہے کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو میں ان کی پرستش کروں (اور میں انکی پرستش کیونکر کروں) جبکہ میرے پاس میرے پروردگار (کی طرف) سے کھلی دلیلیں آچکی ہیں اور مجھ کو حکم ہوا ہے کہ پروردگار عالم ہی کا تابع فرمان رہوں
اے محمد جس وقت یہ مکہ والے آپ سے آبائی دین اختیار کرنے کو کہیں تو آپ ان سے فرما دیجیے کہ مجھے بذریعہ قرآن کریم اس چیز سے منع کردیا گیا ہے کہ میں ان بتوں کی عبادت کروں جنہیں اللہ کے علاوہ تم پوجتے ہو جبکہ میرے پاس میرے رب کی اس چیز کے بارے میں نشانیاں اور دلائل آچکے ہیں کہ اللہ تعالیٰ وحدہ لا شری اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں رب العالمی ہی کے دین اسلام پر ثابت قدم رہوں۔ شان نزول : قُلْ اِنِّىْ نُهِيْتُ (الخ) جبیر نے ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ ولید بن مغیرہ اور شیبہ بن ربیعہ نے کہا کہ اے محمد اپنی بات سے رجوع کرلو اور اپنے آباؤ اجداد کا طریقہ اختیار کرو اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی آپ کہہ دیجیے کہ مجھے اس سے ممانعت کردی گئی کہ میں ان کی عبادت کروں۔
Top