Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ghaafir : 85
فَلَمْ یَكُ یَنْفَعُهُمْ اِیْمَانُهُمْ لَمَّا رَاَوْا بَاْسَنَا١ؕ سُنَّتَ اللّٰهِ الَّتِیْ قَدْ خَلَتْ فِیْ عِبَادِهٖ١ۚ وَ خَسِرَ هُنَالِكَ الْكٰفِرُوْنَ۠   ۧ
فَلَمْ يَكُ : تو نہ ہوا يَنْفَعُهُمْ : ان کو نفع دیتا اِيْمَانُهُمْ : ان کا ایمان لَمَّا : جب رَاَوْا : انہوں نے دیکھ لیا بَاْسَنَا ۭ : ہمارا عذاب سُنَّتَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور الَّتِيْ قَدْ خَلَتْ : وہ جو گزرچکا ہے فِيْ عِبَادِهٖ ۚ : اس کے بندوں میں وَخَسِرَ : اور گھاٹے میں رہے هُنَالِكَ : اس وقت الْكٰفِرُوْنَ : کافر (جمع)
لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے انکو کچھ فائدہ نہ دیا (یہ) خدا کی عادت (ہے) جو اسکے بندوں (کے بارے) میں چلی آتی ہے اور وہاں کافر گھاٹے میں پڑگئے
چناچہ جب انہوں نے اپنی ہلاکت کے لیے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو اس وقت ان کا ایمان کچھ فائدہ مند نہ ہوا البتہ اس سے پہلے ایمان لانا فائدہ مند ہوتا اور اسی طرح توبہ بھی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا یہی معمولی مقرر کر رکھا ہے جو اس کے بندوں میں تکذیب کے بعد عذاب نازل ہونے اور نزول عذاب پر عدم قبولیت ایمان کے بارے میں چلا آرہا ہے اور اس عذاب کے مشاہدہ کے وقت کافر خسارہ میں رہے۔
Top