Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zukhruf : 16
اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا یَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّ اَصْفٰىكُمْ بِالْبَنِیْنَ
اَمِ اتَّخَذَ : یا اس نے انتخاب کرلیں مِمَّا يَخْلُقُ : اس میں سے جو وہ پیدا کرتا ہے بَنٰتٍ : بیٹیاں وَّاَصْفٰىكُمْ : اور چن لیا تم کو بِالْبَنِيْنَ : ساتھ بیٹوں کے
کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے خود تو بیٹیاں لیں اور تم کو چن کر بیٹے دے دئیے
(16۔ 18) تو کیا اللہ نے اپنے لیے فرشتوں کو بیٹیاں بنا کر پسند کیا اور اے بنو ملیح تمہارے لیے بیٹوں کو منتخب کیا حالانکہ جب تم میں سے کسی کو لڑکی ہونے کی خبر دی جاتی ہے تو وہ مغموم اور پریشان ہوجاتا ہے اور دل ہی دل میں کڑھتا رہتا ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ اللہ کے لیے وہ چیز پسند کرتے ہو جسے اپنے لیے گوارا نہیں کرتے تو کیا جو عادتا بناؤ سنگھار میں نشو و نما پائے اور وہ مباحثہ میں قوت بیانیہ بھی نہ رکھے تو کیسے زیبا ہوسکتا ہے کہ اللہ اولاد بنانے کے لیے عورتوں ہی کو منتخب کرے۔ ان لوگوں نے فرشتوں ہی کو عورت قرار دے رکھا ہے کیا یہ فرشتوں کی پیدائش کے وقت موجود تھے کہ ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ عورتیں ہیں تو ضرور اس بات سے انکار کریں گے تو آپ ان سے فرما دیجیے کہ ان کا یہ جھوٹا دعوی کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں لکھ لیا جاتا ہے اور قیامت میں ان سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ ہوگی۔
Top