Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zukhruf : 19
وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓئِكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا١ؕ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ١ؕ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْئَلُوْنَ
وَجَعَلُوا : اور انہوں نے بنا لیے الْمَلٰٓئِكَةَ : فرشتوں کو الَّذِيْنَ : ان کو هُمْ : وہ جو عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ : بندے ہیں رحمن کے اِنَاثًا : عورتیں۔ بیٹیاں ۭاَشَهِدُوْا : کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے خَلْقَهُمْ : ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت سَتُكْتَبُ : ضرور لکھی جائے گی شَهَادَتُهُمْ : ان کی گواہی وَيُسْئَلُوْنَ : اور وہ پوچھے جائیں گے
اور انہوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں (خدا کی) بیٹیاں مقرر کیا، کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے ؟ عنقریب ان کی شہادت لکھ لی جائے گی اور ان سے باز پرس کی جائے گی
(19۔ 20) گویا کہ ان سے کہا گیا کہ تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ فرشتے عورتیں کیا تم اس وقت موجود تھے جبکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا تو یہ کہنے لگے کہ ہم اس وقت موجود نہ تھے پھر ان سے دریافت کیا کہ پھر کیسے معلوم ہوا کہ وہ عورتیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں تو یہ کہنے لگے کہ ہم اپنے آباؤ اجداد سے اسی طرح سنتے آرہے ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ان کا یہ دعوی لکھ لیا جاتا ہے اور قیامت کے دن ان سے اس کے بارے میں باز پرس ہوگی اور یہ بنو ملیح بطور مذاق کے کہتے ہیں کہ اگر اللہ تعالیٰ ہمیں ان کی عبادت سے منع کعتا اور روکتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے مگر اس نے نہ اس کا حکم دیا اور کوئی ممانعت بھی نہیں کی جو یہ کہہ رہے ہیں ان کے پاس اس کی کوئی دلیل اور ان کی کوئی تحقیق نہیں یہ تو صرف اللہ تعالیٰ پر بہتان لگا رہے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس سے بالکل منع کیا ہے۔ شان نزول : وَجَعَلُوا الْمَلٰۗىِٕكَةَ الَّذِيْنَ (الخ) ابن منذر نے قتادہ سے روایت کیا ہے کہ منافقین میں سے کچھ لوگ کہنے لگے کہ معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ کے سسرال جنات ہیں۔ ان سے فرشتے پیدا ہوئے تو ان کے بارے میں یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی یعنی انہوں نے فرشتوں کو جو کہ اللہ کے بندے ہیں عورت قرار دے رکھا ہے۔
Top