Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Fath : 18
لَقَدْ رَضِیَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِهِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِیْنَةَ عَلَیْهِمْ وَ اَثَابَهُمْ فَتْحًا قَرِیْبًاۙ
لَقَدْ : تحقیق رَضِيَ اللّٰهُ : راضی ہوا اللہ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں سے اِذْ : جب يُبَايِعُوْنَكَ : وہ آپ سے بیعت کررہے تھے تَحْتَ الشَّجَرَةِ : درخت کے نیچے فَعَلِمَ : سو اس نے معلوم کرلیا مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ : جو ان کے دلوں میں فَاَنْزَلَ : تو اس نے اتاری السَّكِيْنَةَ : سکینہ (تسلی) عَلَيْهِمْ : ان پر وَاَثَابَهُمْ : اور بدلہ میں دی انہیں فَتْحًا : ایک فتح قَرِيْبًا : قریب
(اے پیغمبر) ﷺ جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو خدا ان سے خوش ہوا اور جو (صدق و خلوص) انکے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کرلیا تو ان پر تسلی نازل فرمائی اور انہیں جلد فتح عنایت کی
اب اللہ تعالیٰ اصحاب بیعۃ الرضوان سے اپنی خوشنودی کا ذکر فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان مسلمانوں سے خوش ہوا جبکہ یہ لوگ درخت سمرہ کے نیچے جہاد میں ثابت قدم رہنے پر رسول اکرم سے بیعت کر رہے تھے اور ان کے دلوں میں جو کچھ اخلاص اور عزم علی الوفاء تھا اللہ تعالیٰ وہ بھی جانتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں اطمینان پیدا کردیا اور حمیت کو ختم کردیا اور ان کے لگے ہاتھ فتح خیبر بھی دے دی۔ شان نزول : لَقَدْ رَضِيَ اللّٰهُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ (الخ) ابن ابی حاتم نے سلمہ بن اکوع سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ ہم دوپہر کو لیٹے ہوئے تھے کہ اچانک رسول اکرم کے منادی نے آواز دی کہ لوگو بیعت روح القدس نازل ہوئے ہیں۔ چناچہ ہم فورا رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ سمرہ درخت کے نیچے تھے ہم نے آپ سے جاکر بیعت کی اس وقت حق تعالیٰ نے یہ آیت مبارکہ نازل فرمائی۔
Top