Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hujuraat : 17
یَمُنُّوْنَ عَلَیْكَ اَنْ اَسْلَمُوْا١ؕ قُلْ لَّا تَمُنُّوْا عَلَیَّ اِسْلَامَكُمْ١ۚ بَلِ اللّٰهُ یَمُنُّ عَلَیْكُمْ اَنْ هَدٰىكُمْ لِلْاِیْمَانِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
يَمُنُّوْنَ : وہ احسان رکھتے ہیں عَلَيْكَ : آپ پر اَنْ اَسْلَمُوْا ۭ : کہ وہ اسلام لائے قُلْ : فرمادیں لَّا تَمُنُّوْا : نہ احسان رکھو تم عَلَيَّ : مجھ پر اِسْلَامَكُمْ ۚ : اپنے اسلام لانے کا بَلِ اللّٰهُ : بلکہ اللہ يَمُنُّ : احسان رکھتا ہے عَلَيْكُمْ : تم پر اَنْ هَدٰىكُمْ : کہ اس نے ہدایت دی تمہیں لِلْاِيْمَانِ : ایمان کی طرف اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو صٰدِقِيْنَ : سچے
یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوگئے ہیں کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا راستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے (مسلمان) ہو
یہ لوگ اپنے اسلام لانے کا آپ پر احسان رکھتے ہیں جس کا اظہار بایں الفاظ کرتے ہیں کہ ہمیں کھانے کو دیجیے اور ہمارا احترام کیجیئے کہ ہم اسلام لے آئے۔ آپ ان سے فرما دیجیے کہ مجھ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو بلکہ اللہ تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں تصدیق ایمان کی طرف بلایا بشرطیکہ تم اپنے اس دعوے ایمان میں سچے ہو۔ شان نزول : يَمُنُّوْنَ عَلَيْكَ اَنْ اَسْلَمُوْا (الخ) امام طبرانی نے سند حسن کے ساتھ عبداللہ بن ابی اوفی سے روایت کیا ہے کہ عرب کے کچھ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ہم نے اسلام قبول کیا اور ہم نے آپ سے قتال نہیں کیا بنی فلاں نے آپ سے قتال کیا ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ یہ لوگ اپنے اسلام لانے کا آپ پر احسان رکھتے ہیں۔ اور بزار نے سعید بن جبیر کے طریق سے حضرت ابن عباس سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ اور ابن ابی حاتم نے حسن سے اسی طرح روایت نقل کی ہے باقی یہ کہ یہ چیز فتح مکہ کے وقت پیش آئی۔ اور ابن سعد نے محمد بن کعب قرظی سے روایت کیا ہے کہ 9 ہجری میں بنی اسد کے دس آدمی رسول اکرم کی خدمت میں آئے اور ان میں طلحہ بن خویلا بھی تھے اور آپ اپنے صحابہ کے ساتھ مسجد میں تشریف فرما تھے ان لوگوں نے آکر سلام کیا ان کے متکل نے کہا یا رسول اللہ ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں وہ وحدہ لاشریک ہے اور آپ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہم خود یا رسول اللہ آپ کی خدمت میں آگئے اور آپ نے ہماری طرف کوئی وفد نہیں بھیجا اور ہم اور جو لوگ ہمارے پیچھے ہیں سب فرمانبردار ہیں۔ اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی۔ اور سعید بن منصور نے اپنی سنن میں سعید بن جبیر سے روایت کیا ہے کہ دیہاتیوں یعنی بنی اسد میں سے ایک جماعت رسول اکرم کی خدمت میں آئی اور آکر کہنے لگی کہ ہم خود آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہیں اور ہم نے آپ سے قتال نہیں کیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔
Top