Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hujuraat : 9
وَ اِنْ طَآئِفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا١ۚ فَاِنْۢ بَغَتْ اِحْدٰىهُمَا عَلَى الْاُخْرٰى فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِیْ حَتّٰى تَفِیْٓءَ اِلٰۤى اَمْرِ اللّٰهِ١ۚ فَاِنْ فَآءَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَهُمَا بِالْعَدْلِ وَ اَقْسِطُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِیْنَ
وَاِنْ : اور اگر طَآئِفَتٰنِ : دو گروہ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں سے، کے اقْتَتَلُوْا : باہم لڑپڑیں فَاَصْلِحُوْا : توصلح کرادو تم بَيْنَهُمَا ۚ : ان دونوں کے درمیان فَاِنْۢ : پھر اگر بَغَتْ : زیادتی کرے اِحْدٰىهُمَا : ان دونوں میں سے ایک عَلَي الْاُخْرٰى : دوسرے پر فَقَاتِلُوا : تو تم لڑو الَّتِيْ : اس سے جو تَبْغِيْ : زیادتی کرتا ہے حَتّٰى : یہاں تک کہ تَفِيْٓءَ : رجوع کرے اِلٰٓى اَمْرِ اللّٰهِ ۚ : حکم الہی کی طرف فَاِنْ : پھر اگر جب فَآءَتْ : وہ رجوع کرلے فَاَصْلِحُوْا : تو صلح کرادو تم بَيْنَهُمَا : ان دونوں کے درمیان بِالْعَدْلِ : عدل کے ساتھ وَاَقْسِطُوْا ۭ : اور تم انصاف کیا کرو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُقْسِطِيْنَ : انصاف کرنے والے
اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے پس وہ رجوع لائے تو دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
اور اگر مسلمانوں میں دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں کتاب اللہ کے ذریعے صلح کردو۔ عبداللہ بن ابی بن سلول منافق اور اس کے ساتھی اور حضرت عبد اللہ بن رواحہ اور ان کی جماعت ان دونوں گروہوں کی تیز کلامی پر کچھ لڑائی ہوگئی تھی اللہ تعالیٰ نے ان کو اس بات سے منع کردیا اور صلح کا حکم دیا کہ پھر بھی اگر ابن سلول منافق کا گروہ دوسرے پر یعنی حضرت عبداللہ بن رواحہ کی جماعت پر زیادتی کرے اور حکم الہی کے مطابق صلح پر آمادہ نہ ہو تو اس گروہ سے لڑو جو کہ طلم و زیادتی کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے فیصلہ پر آمادہ ہوجائے۔ شان نزول : وَاِنْ طَاۗىِٕفَتٰنِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ (الخ) بخاری و مسلم نے حضرت انس سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم اپنے گدھے پر سوار ہو کر عبداللہ بن ابی منافق کے پاس سے گزرے۔ وہ بدبخت کہنے لگا کہ اپنے گدھے کو مجھ سے دور کرو کیونکہ آپ کے گدھے کی بدبو نے مجھے پریشان کردیا یہ سن کر ایک انصاری بولے اللہ کی قسم تجھ سے زیادہ آپ کا گدھا پاکیزہ اور خوشبو والا ہے، تو عبداللہ منافق کی حمایت میں اس کی قوم میں سے ایک شخص غصہ ہوا غرض یہ کہ ان میں سے ہر ایک جماعت میں سے ان کے ساتھی غصہ ہوئے اور دونوں جماعتوں میں کھجوروں کی شاخوں، جوتوں اور ہاتھوں سے ایک دوسرے کی خوب پٹائی ہوئی، ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ اور سعید بن منصور اور ابن جریر نے ابی مالک سے روایت کیا ہے کہ مسلمانوں میں سے دو اشخاص میں باہم گالم گلوچ ہوئی اور دونوں میں سے ہر ایک کی قوم اس کی حمایت میں غصہ ہوئی، چناچہ دونوں جماعتوں میں ہاتھوں اور جوتوں کے ساتھ خوب لڑائی ہوئی تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے سدی سے روایت کیا ہے کہ عمران نامی ایک شخص انصار میں سے تھا اس کے نکاح میں ایک عورت ام زید نامی تھی اس نے اپنے گھر والوں سے ملنا چاہا تو اس کے خاوند نے اس کو جانے سے منع کیا اور اپنے مکان کے بالاخانے میں بند کردیا اس عورت نے اپنے گھر والوں کے پاس قاصد بھیج دیا اس کی قوم نے آکر اسے اتار لیا اور لے جانا چاہا اس شخص نے بھی باہر نکل کر گھر والوں کو بلایا تو اس کے چچا زاد بھائی چلے آئے اور انہوں نے چاہا کہ عورت اور اس کے گھر والوں کے درمیان رکاوٹ کردیں، غرض یہ کہ انہوں نے اس کی قوم کو ہٹانا چاہا اور آپس میں مار پٹائی ہوئی تو ان لوگوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔ چناچہ رسول اکرم نے ان کے پاس ایک قاصد بھیجا اس نے جاکر ان کے درمیان صلح کرائی اور وہ سب حکم خداوندی کی طرف لوٹ آئے۔ اور ابن جریر نے حسن سے روایت کیا ہے کہ دو قبیلوں میں باہم لڑائی تھی، انہیں فصیل کی طرف بلایا جاتا تھا وہ اس کی بات ماننے سے انکار کرتے تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ اور نیز قتادہ سے روایت کیا ہے کہ بیان کرتے ہیں کہ ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ یہ آیت دو انصاری افراد کے بارے میں نازل ہوئی ہے دونوں کے درمیان کسی بات پر جھگڑا تھا، چناچہ ان میں سے ایک نے دوسرے سے اپنے خانداد کی کثرت کی وجہ سے کہا کہ میں تجھ سے زبردستی لے لوں گا اور دوسرے نے اسے اس بات کی دعوت دی کہ اس معاملہ میں رسول اکرم سے فیصلہ کرالیں مگر اس نے اس چیز کو نہیں مانا غرضیکہ جھگڑا چلتا رہا، یہاں تک کہ دونوں میں جوتوں اور ہاتھوں کے ساتھ مار پٹائی ہوئی، البتہ تلواروں سے کسی قسم کی لڑائی نہیں ہوئی۔
Top