Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 108
ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِالشَّهَادَةِ عَلٰى وَجْهِهَاۤ اَوْ یَخَافُوْۤا اَنْ تُرَدَّ اَیْمَانٌۢ بَعْدَ اَیْمَانِهِمْ١ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اسْمَعُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ۠   ۧ
ذٰلِكَ : یہ اَدْنٰٓي : زیادہ قریب اَنْ : کہ يَّاْتُوْا : وہ لائیں (ادا کریں) بِالشَّهَادَةِ : گواہی عَلٰي : پر وَجْهِهَآ : اس کا رخ (صحیح طریقہ) اَوْ : یا يَخَافُوْٓا : وہ ڈریں اَنْ تُرَدَّ : کہ رد کردی جائے گی اَيْمَانٌ : قسم بَعْدَ : بعد اَيْمَانِهِمْ : ان کی قسم وَاتَّقُوا : اور ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَاسْمَعُوْا : اور سنو وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يَهْدِي : نہیں ہدایت دیتا الْقَوْمَ : قوم الْفٰسِقِيْنَ : نافرمان (جمع
اس طریق سے بہت قریب ہے کہ یہ لوگ صحیح صحیح گواہی دیں یا اس بات سے خوف کریں کہ ہماری قسمیں اب کی قسموں کے بعد رد کردی جائیں گی اور خدا سے ڈرو اور اس کی حکموں کو گوش وہوش سے سنو اور خدا نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا
(108) یہ قانون ان نصرانیوں کے مثلا واقعہ کو اس کی نوعیت کے ساتھ ظاہر کرنے کے لیے بہت ہی مناسب ذریعہ ہے یا وہ نصرانی اس بات سے ڈر کر قسمیں کھانے سے رک جائیں کہ ہم سے قسمیں لینے کے بعد پھر مسلمان ورثہ سے قسمیں لی جائیں گے تو ہمیں شرمندہ ہونا پڑے گا، لہٰذا امانت کی ادائیگی میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جن باتوں کا اللہ کی جانب سے حکم دیا گیا ہے ان میں پورے طریقہ سے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو کیوں کہ اللہ تعالیٰ گناہگار جھوٹوں اور کافروں کو اپنے دین کی طرف رہنمائی نہیں کرتے۔
Top