Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 110
اِذْ قَالَ اللّٰهُ یٰعِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ اذْكُرْ نِعْمَتِیْ عَلَیْكَ وَ عَلٰى وَ الِدَتِكَ١ۘ اِذْ اَیَّدْتُّكَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ١۫ تُكَلِّمُ النَّاسَ فِی الْمَهْدِ وَ كَهْلًا١ۚ وَ اِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ١ۚ وَ اِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّیْنِ كَهَیْئَةِ الطَّیْرِ بِاِذْنِیْ فَتَنْفُخُ فِیْهَا فَتَكُوْنُ طَیْرًۢا بِاِذْنِیْ وَ تُبْرِئُ الْاَكْمَهَ وَ الْاَبْرَصَ بِاِذْنِیْ١ۚ وَ اِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتٰى بِاِذْنِیْ١ۚ وَ اِذْ كَفَفْتُ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ عَنْكَ اِذْ جِئْتَهُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَقَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ
اِذْ قَالَ : جب کہا اللّٰهُ : اللہ يٰعِيْسَى : اے عیسیٰ ابْنَ مَرْيَمَ : ابن مریم اذْكُرْ : یاد کر نِعْمَتِيْ : میری نعمت عَلَيْكَ : تجھ ( آپ) پر وَ : اور عَلٰي : پر وَالِدَتِكَ : تیری (اپنی) والدہ اِذْ اَيَّدْتُّكَ : جب میں نے تیری مدد کی بِرُوْحِ الْقُدُسِ : روح پاک تُكَلِّمُ : تو باتیں کرتا تھا النَّاسَ : لوگ فِي الْمَهْدِ : پنگھوڑہ میں وَكَهْلًا : اور بڑھاپا وَاِذْ : اور جب عَلَّمْتُكَ : تجھے سکھائی الْكِتٰبَ : کتاب وَالْحِكْمَةَ : اور حکمت وَالتَّوْرٰىةَ : اور توریت وَالْاِنْجِيْلَ : اور انجیل وَاِذْ : اور جب تَخْلُقُ : تو بناتا تھا مِنَ : سے الطِّيْنِ : مٹی كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ : پرندہ کی صورت بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے فَتَنْفُخُ فِيْهَا : پھر پھونک مارتا تھا اس میں فَتَكُوْنُ : تو وہ ہوجاتا تھا طَيْرًۢا : اڑنے والا بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَتُبْرِئُ : اور شفا دیتا الْاَكْمَهَ : مادر زاد اندھا وَالْاَبْرَصَ : اور کوڑھی بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَاِذْ : اور جب تُخْرِجُ : نکال کھڑا کرتا الْمَوْتٰى : مردہ بِاِذْنِيْ : میرے حکم سے وَاِذْ : اور جب كَفَفْتُ : میں نے روکا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل عَنْكَ : تجھ سے اِذْ جِئْتَهُمْ : جب تو ان کے پاس آیا بِالْبَيِّنٰتِ : نشانیوں کے ساتھ فَقَالَ : تو کہا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) مِنْهُمْ : ان سے اِنْ : نہیں هٰذَآ : یہ اِلَّا : مگر (صرف سِحْرٌ : جادو مُّبِيْنٌ : کھلا
جب خدا عیسیٰ سے فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم ! میرے ان احسانوں کو یاد کروں جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے۔ جب میں روح القدس (جبرائیل) سے تمہاری مدد کی۔ تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی طریق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی۔ اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا۔ اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کردیتے تھے اور مردے کو (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے۔ اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا۔ جب انکے پاس کھلے ہوئے نشان لیکر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔
(110) اور اسی روز اللہ تعالیٰ حضرت عیسیٰ ؑ سے فرمائے گا کہ میرا انعام جو نبوت اسلام اور عبادت کی صورت میں ہوا، اس کو یاد کرو اور جب کہ جبریل مطہر کے ساتھ تمہیں تائید دی اور لوگوں سے کلام کرنے میں تقویت ملی کہ آپ پنگھوڑے میں کہہ رہے تھے، کہ میں اللہ تعالیٰ کا بندہ ہوں اور تیس سال کے بعد تمہیں تقویت دی کہ تم نے اپنے رسول ہونے کا اعلان کیا اور جب کہ آپ کو تمام آسمانی کتب یا یہ کہ بولنا اور حکماء کی حکمت یا حلال و حرام کی تعلیم دی اور توریت کی جب کہ آپ اپنی ماں کے پیٹ میں تھے اور انجیل کی وہاں سے نکلنے کے بعد تعلیم دی اور جب کہ تم مٹی کے پرندہ جیسی تصویر بناتے تھے اور پھر میرے حکم سے اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ آسمان اور زمین کے درمیان پرندہ بن کر میرے حکم اور ارادہ سے اڑنا شروع کردیتا تھا اور میرے حکم و ارادہ اور میری قدرت سے تم مادر زاد اندھے کو اچھا کردیتے تھے۔ اور جب کہ تم بنی اسرائیل کے پاس اوامرو نواہی لے کر آئے اور انھیں معجزات دکھائے اور انہوں نے تمہارے قتل کا ارادہ کیا تو میں نے ان کو تمہارے قتل سے باز رکھا اور بنی اسرائیل ان معجزات کے دیکھنے پر کہنے لگے کہ یہ تو واضح جادو ہے یا یہ کہ حضرت عیسیٰ ؑ جادوگر ہیں۔
Top