Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 3
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمُ الْمَیْتَةُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَاۤ اُهِلَّ لِغَیْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَ الْمُنْخَنِقَةُ وَ الْمَوْقُوْذَةُ وَ الْمُتَرَدِّیَةُ وَ النَّطِیْحَةُ وَ مَاۤ اَكَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّیْتُمْ١۫ وَ مَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَ اَنْ تَسْتَقْسِمُوْا بِالْاَزْلَامِ١ؕ ذٰلِكُمْ فِسْقٌ١ؕ اَلْیَوْمَ یَئِسَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ دِیْنِكُمْ فَلَا تَخْشَوْهُمْ وَ اخْشَوْنِ١ؕ اَلْیَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِیْنَكُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْكُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا١ؕ فَمَنِ اضْطُرَّ فِیْ مَخْمَصَةٍ غَیْرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْمٍ١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
حُرِّمَتْ : حرام کردیا گیا عَلَيْكُمُ : تم پر الْمَيْتَةُ : مردار وَالدَّمُ : اور خون وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ : اور سور کا گوشت وَمَآ : اور جو۔ جس اُهِلَّ : پکارا گیا لِغَيْرِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا بِهٖ : اس پر وَ : اور الْمُنْخَنِقَةُ : گلا گھونٹنے سے مرا ہوا وَالْمَوْقُوْذَةُ : اور چوٹ کھا کر مرا ہوا وَالْمُتَرَدِّيَةُ : اور گر کر مرا ہوا وَالنَّطِيْحَةُ : اور سینگ مارا ہوا وَمَآ : اور جو۔ جس اَ كَلَ : کھایا السَّبُعُ : درندہ اِلَّا مَا : مگر جو ذَكَّيْتُمْ : تم نے ذبح کرلیا وَمَا : اور جو ذُبِحَ : ذبح کیا گیا عَلَي النُّصُبِ : تھانوں پر وَاَنْ : اور یہ کہ تَسْتَقْسِمُوْا : تم تقسیم کرو بِالْاَزْلَامِ : تیروں سے ذٰلِكُمْ : یہ فِسْقٌ : گناہ اَلْيَوْمَ : آج يَئِسَ : مایوس ہوگئے الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : جن لوگوں نے کفر کیا (کافر) سے مِنْ : سے دِيْنِكُمْ : تمہارا دین فَلَا تَخْشَوْهُمْ : سو تم ان سے نہ ڈرو وَاخْشَوْنِ : اور مجھ سے ڈرو اَلْيَوْمَ : آج اَكْمَلْتُ : میں نے مکمل کردیا لَكُمْ : تمہارے لیے دِيْنَكُمْ : تمہارا دین وَاَتْمَمْتُ : اور پوری کردی عَلَيْكُمْ : تم پر نِعْمَتِيْ : اپنی نعمت وَرَضِيْتُ : اور میں نے پسند کیا لَكُمُ : تمہارے لیے الْاِسْلَامَ : اسلام دِيْنًا : دین فَمَنِ : پھر جو اضْطُرَّ : لاچار ہوجائے فِيْ : میں مَخْمَصَةٍ : بھوک غَيْرَ : نہ مُتَجَانِفٍ : مائل ہو لِّاِثْمٍ : گناہ کی طرف فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان
تم پر مرا ہوا جانور اور (بہتا ہوا) لہو اور سُؤر کا گوشت اور جس چیز پر خدا کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور جو جانور گلاگھٹ کر مرجائے اور چوٹ لگ کر مرجائے اور جو گر کر مرجائے اور جو سینگ لگ کر مرجائے یہ سب حرام ہیں اور وہ جانور بھی جس کو درندے پھاڑ کر کھائیں۔ مگر جس کو تم (مرنے سے پہلے) ذبح کرلو۔ اور وہ جانور بھی جو تھان پر ذبح کیا جائے۔ اور یہ بھی کہ پانسوں سے قسمت معلوم کرو۔ یہ سب گناہ (کے کام) رہیں۔ آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہوگئے ہیں تو ان سے مت ڈرو اور مجھی سے ڈرتے رہو۔ (اور) آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کردیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کردیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔ ہاں جو شخص بھوک میں ناچار ہوجائے (بشرطیکہ) گناہ کی طرف مائل نہ ہو۔ تو خدا بخشنے والا مہربان ہے۔
(3) اللہ کی طرف سے جو جانور حلال کیے گئے ہیں، ان میں سے مردار جانوروں کا گوشت کھانا تم پر حرام کردیا گیا ہے اور بہتا ہوا خون بھی اور جو جانور دانستہ (ارادے سے) غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا گیا ہو اور وہ جانور جو گلا گھٹنے سے مرجائے اور وہ جانور جو لکڑی کی زد سے مرجائے اور وہ جانور جو پہاڑ سے گر کر یا کنوئیں میں گر کر مرجائے اور وہ جانور جو کسی کی ٹکر سے مرجائے اور جو کسی جانور کے پکڑنے سے مرجائے البتہ جن کو دم نکلنے سے پہلے شریعت کے مطابق ذبح کرڈالو اور جو جانور غیر اللہ کے مقامات پر ذبح کیا جائے اور وہ گوشت بھی حرام ہے جو بذریعہ قرعہ کے تیروں کے تقسیم کیا جائے اور یہ معنی بھی بیان کیے گئے ہیں کہ ان تیروں سے فال نکالنا حرام دیا گیا ہے۔ کیونکہ انکی اک طرف لکھا ہوا تھا، کہ میرے پروردگار نے اس چیز کا حکم دیا اور دوسری طرف اس کی ممانعت تھی، یہ کفار اپنے کاموں میں ان تیروں سے فال نکالا کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے اس سے منع فرمادیا کہ ان گناہ کے کاموں اور حرام چیز کا ارتکاب اللہ کی نافرمانی ہے اور ان امور شرک کو حلال سمجھنا کفر ہے۔ حج اکبر یعنی حجۃ الوداع کے دن کفار مکہ تمہارے دین (اسلام) کے مغلوب ہو کر ان کے دین (کفر وشرک) کی طرف لوٹ آنے سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مایوس اور ناامید ہوگئے۔ لہذا رسول اکرم ﷺ کی اطاعت اور کفار کی مخالفت میں ان سے مت ڈرو بلکہ رسول اکرم ﷺ کے دین اور آپ کی اتباع کے ترک کرنے اور کفار کی موافقت کرنے میں مجھ (اللہ ہی) سے ڈرو۔ حج اکبر کے دن میں نے تمہارے دین کے تمام احکامات حلال و حرام اوامرونواہی کو ہر ایک طریقہ سے کامل کردیا، آج کے بعد تمہارے ساتھ میدان عرفات، منی، اور طواف اور صفا ومروہ کی سعی میں کوئی مشرک نہیں ہوگا، اور اسلام کو تمہارے لیے منتخب کرلیا۔ (اب اس حوالے سے ضمنا حلال و حرام کا بیان ہورہا ہے) البتہ جو بھوک کی شدت میں ضرورت کی وجہ سے مردار کھانے پر مجبور ہوجائے اس حال میں کہ گناہ کی طرف یا بغیر مجبوری کے کھانے کی طرف اس کا ارادہ نہ ہو اور وہ اس حالت اضطراب میں کچھ کھالے تو اللہ تعالیٰ معاف فرمانے والے ہیں اور رحیم ہیں کہ اس نے ضرورت کے مطابق کھانے کی اجازت دی ہے۔ شان نزول : (آیت) ”حرمت علیکم المیتۃ“۔ (الخ) ابن مندہ ؒ نے ”کتاب الصحابہ“ میں بواسطہ عبدللہ، جبلہ، جان بن ججر ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے اور میں ایک ہانڈی کے نیچے آگ جلا رہا تھا جس میں مردار کا گوشت تھا، اللہ تعالیٰ نے مردار کے گوشت کی حرمت نازل فرمائی تو، میں نے فورا ہانڈی پھینک دی، (یہ تھا صحابہ کرام ؓ کا اطاعت الہی کا والہانہ جذبہ)۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top