Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 52
فَتَرَى الَّذِیْنَ فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ یُّسَارِعُوْنَ فِیْهِمْ یَقُوْلُوْنَ نَخْشٰۤى اَنْ تُصِیْبَنَا دَآئِرَةٌ١ؕ فَعَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّاْتِیَ بِالْفَتْحِ اَوْ اَمْرٍ مِّنْ عِنْدِهٖ فَیُصْبِحُوْا عَلٰى مَاۤ اَسَرُّوْا فِیْۤ اَنْفُسِهِمْ نٰدِمِیْنَؕ
فَتَرَى : پس تو دیکھے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِيْ : میں قُلُوْبِهِمْ : ان کے دل مَّرَضٌ : روگ يُّسَارِعُوْنَ : دوڑتے ہیں فِيْهِمْ : ان میں (ان کی طرف) يَقُوْلُوْنَ : کہتے ہیں نَخْشٰٓى : ہمیں ڈر ہے اَنْ : کہ تُصِيْبَنَا : ہم پر (نہ آجائے دَآئِرَةٌ : گردش فَعَسَى : سو قریب ہے اللّٰهُ : اللہ اَن : کہ يَّاْتِيَ بالْفَتْحِ : لائے فتح اَوْ اَمْرٍ : یا کوئی حکم مِّنْ : سے عِنْدِهٖ : اپنے پاس فَيُصْبِحُوْا : تو رہ جائیں عَلٰي : پر مَآ : جو اَ سَرُّوْا : وہ چھپاتے تھے فِيْٓ : میں اَنْفُسِهِمْ : اپنے دل (جمع) نٰدِمِيْنَ : پچھتانے والے
تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم انکو دیکھو گے کہ ان میں دوڑ دوڑ کے ملے جاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں خوف ہے کہ کہیں ہم پر زمانے کی گردش نہ آجائے۔ سو قریب ہے کہ خدا فرح بھیجے یا اپنے ہاں سے کوئی اور امر (نازل فرمائے) پھر یہ اپنے دل کی باتوں پر جو چھپایا کرتے تھے پشیمان ہو کر رہ جائیں گے۔
(52) اے محمد ﷺ آپ ایسے لوگوں کو، جن کے دل میں مرض اور شک ہے جیسا کہ عبداللہ بن ابی اور اس کے ساتھی، دیکھیں گے کہ وہ ان ہی لوگوں کی دوستی کی طرف بڑھے چلے جاتے ہیں اور ایک دوسرے سے یہ باتیں ملاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں حالات کی سختی کا ڈر ہے، اسی لیے ہم انھیں دوست بناتے ہیں۔ تو یہ چیز بہت ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ مکہ مکرمہ فتح فرمادے اور رسول اکرم ﷺ اور صحابہ کرام ؓ کی مدد فرمائے یا بنی قریضہ اور بنی نضیر پر قتل اور جلاوطنی کا عذاب نازل فرمادے تو یہ منافقین یہودیوں کی دوستی کی بنا پر ذلیل ورسوا ہوجائیں۔
Top