Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 64
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ یَدُ اللّٰهِ مَغْلُوْلَةٌ١ؕ غُلَّتْ اَیْدِیْهِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا١ۘ بَلْ یَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ١ۙ یُنْفِقُ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ وَ لَیَزِیْدَنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْیَانًا وَّ كُفْرًا١ؕ وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَهَا اللّٰهُ١ۙ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ
وَقَالَتِ : اور کہا (کہتے ہیں) الْيَھُوْدُ : یہود يَدُاللّٰهِ : اللہ کا ہاتھ مَغْلُوْلَةٌ : بندھا ہوا غُلَّتْ : باندھ دئیے جائیں اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ وَلُعِنُوْا : اور ان پر لعنت کی گئی بِمَا : اس سے جو قَالُوْا : انہوں نے کہا بَلْ : بلکہ يَدٰهُ : اس کے (اللہ کے) ہاتھ مَبْسُوْطَتٰنِ : کشادہ ہیں يُنْفِقُ : وہ خرچ کرتا ہے كَيْفَ : جیسے يَشَآءُ : وہ چاہتا ہے وَلَيَزِيْدَنَّ : اور ضرور بڑھے گی كَثِيْرًا : بہت سے مِّنْهُمْ : ان سے مَّآ اُنْزِلَ : جو نازل کیا گیا اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے رَّبِّكَ : آپ کا رب طُغْيَانًا : سرکشی وَّكُفْرًا : اور کفر وَاَلْقَيْنَا : اور ہم نے ڈالدیا بَيْنَهُمُ : ان کے اندر الْعَدَاوَةَ : دشمنی وَالْبَغْضَآءَ : اور بغض (بیر اِلٰي : تک يَوْمِ الْقِيٰمَةِ : قیامت کا دن كُلَّمَآ : جب کبھی اَوْقَدُوْا : بھڑکاتے ہیں نَارًا : آگ لِّلْحَرْبِ : لڑائی کی اَطْفَاَهَا : اسے بجھا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ وَيَسْعَوْنَ : اور وہ دوڑتے ہیں فِي الْاَرْضِ : زمین (ملک) میں فَسَادًا : فساد کرتے وَاللّٰهُ : اور اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْمُفْسِدِيْنَ : فساد کرنے والے
اور یہود کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ (گردن سے) بندھا ہوا ہے۔ (یعنی اللہ بخیل ہے) انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور ایسا کہنے کے سبب ان پر لعنت ہو۔ (بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں) وہ جتنا چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اے محمد یہ کتاب جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی ہے اس سے ان میں سے اکثر کی شرارت اور انکار اور بڑھے گا اور ہم نے انکے باہم عداوت اور بغض قیامت تک کیلئے ڈال دیا ہے۔ یہ جب لڑائی کے لئے آگ جلاتے ہیں تو خدا اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ ملک میں فساد کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں اور خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔
(64) اور فخاص بن عاز وراء یہودی بکتا ہے کہ معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ کا ہاتھ خرچ کرنے سے بند ہوگیا ان ہی کے ہاتھ خیر اور نیک کام میں خرچ کرنے سے بند ہوگئے، اسی بات کی وجہ سے ان پر اللہ کی جانب سے جزیہ کی ذلت مسلط کردی گئی ، اللہ تعالیٰ کے تو دونوں ہاتھ نیک و بد کو دینے کے لیے ہوئے ہیں اگر وہ اپنی حکمت کے تحت چاہتا ہے تو فراخی کے ساتھ دیتا ہے اور اگر چاہتا ہے تو تنگی کے ساتھ دیتا ہے اور آپ پر جو قرآن کریم نازل کیا جاتا ہے حق کا یہ نزول ان کافروں میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر پر جمے رہنے کا باعث ہوتا ہے۔ اور ہم نے یہود و نصاری کو قتل و غارت گری اور دشمنی میں مبتلا کردیا ہے، العیاذ باللہ جب بھی یہ لوگ اپنی سرکشی میں رسول اکرم ﷺ پر دست درازی کا اراداہ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کا شیرازہ بکھیر دیتا ہے اور یہ زمین میں لوگوں کو رسول اکرم ﷺ اور توحید خداوندی سے دور کرنے کے لیے فساد کرتے پھرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ یہود اور ان کے تحریف شدہ دین کو پسند نہیں فرماتے۔ شان نزول : (آیت) ”وقالت الیہود یداللہ“۔ (الخ) طبرانی ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا یہودیوں میں سے، ناش بن قیس نامی ایک شخص نے کہا کہ آپ کا پروردگار بخیل ہے، کچھ خرچ نہیں کرتا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور ابوالشیخ نے دوسرے طریقے پر ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ یہود بنی قینقاع کے سردار فخاص کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top